موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
اُس کے منہ سے نکلنے والی ہر چیز میں اثر آجاتا ہے۔ ہم میں اور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین میں یہی فرق ہے۔ بزرگانِ دین میں اور ہم میں یہی فرق ہے، اللہ کے کلام اور بات کا جو یقین دل میں آنا چاہیے تھا وہ نہیں آیا۔ آج پوری دنیا میں اسی کی محنت اصالۃً کرنی چاہیے کہ ہمارے ایمانیات اور دینیات کا تعلق دل میں مستحکم ہوجائے۔ یقین کی کمزوری اِس وقت کی سب سے بنیادی بیماری ہے۔ پوری اُمت مسلمہ میں یہ مشترک بیماری ہے۔ اگر یہ بیماری ہم میں سے نکل جائے تو آپ دیکھیں گے کہ مسلمانوں کے چھوٹے چھوٹے کاموں میں غیبی مدد آئے گی اور اس یقین کی طاقت سے اُن کا کام بن جائے گا۔ اگر اس کے متعلق خالص علمی مضامین آپ کے سامنے پیش کروں تو وہ ایک مدرسہ کا درس ہوجائے گا اور آپ لوگوں کے سر کے اوپر سے گزر جائے گا اور آپ لوگ کہیں گے کہ پتہ نہیں مولوی صاحب کیا کچھ کہہ رہے تھے؟ چونکہ واقعات سے بات جلدی ذہن میں بیٹھ جاتی ہے اور آسانی سے سمجھ میں آتی ہے اس لئے کچھ اس کی فضیلت اور برکت سے متعلق واقعات آپ کے سامنے ذکر کئے جارہے ہیں ۔حضرت شاہ ولی اللہ محدثِ دہلوی کا قصہ: ایک مرتبہ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کھانا کھارہے تھے، اُن کے ساتھ ایک شخص بھی بیٹھا ہوا تھا۔ اچانک اُس شخص کے ہاتھ سے لقمہ چھوٹ کر کافی دور چلاگیا،حضرت شاہ ولی اللہ صاحب بڑے اللہ والے اورصاحبِ کشف تھے۔ دوسرے دن حضرت ایک جگہ بیٹھے ہوئے تھے، وہاں ایک جِن سے ملاقات ہوئی۔ کہنے لگا کہ آپ نے کل کا تماشہ دیکھا تھا۔ فرمایا کہ ہاں! دیکھا تو تھا۔ جِن کہنے لگا کہ ہم نے اُس کا کھانا چھیننے کی کوشش کی تھی مگر اُس نے بسم اللہ پڑھ لی تھی اس لیے وہ کھانا ہمارے ہاتھ سے چھوٹ کر نکل گیا۔