موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
وجہ سے بطور خاص اس کا اہتمام کرنا چاہئے۔احادیث ِ مبارکہ میں بھی اس کے کافی فضائل بیان کئے گئے ہیں۔ایک حدیث میں نبیﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’جو آدمی صبح کی نماز کے بعد دس مرتبہ تعوذ پڑھتا ہے تو اللہ پاک اس پر دو فرشتے بھیجتے ہیں جو اس کےگھر حفاظت کرتے ہیں ایسے ہی جو مغرب کے بعد اس کوپڑھتا ہے فجر تک دو فرشتے اس کی حفاظت کرتے رہتے ہیں‘‘۔۱؎ ایک اور حدیث میں ہے: ’’كاَنَ النَّبِيُّ ﷺ يُعَوِّذُ الْحَسَنَ وَ الْحُسَيْنَ يَقُوْلُ : أعِيْذُكُمَا بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّةِ مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَ هَامَّةٍ وَ مِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَّامَةٍ ثُمَّ يَقُوْلُ هٰكَذَا كَانَ إِبْرَاهِيْمُ اِبْنَيْهِ إسْمَاعِيْلَ وَ إسْحَاقَ‘‘۲؎ ’’نبیﷺنے حضرت حسن و حسین کے لئے تعوذ فرماتے تھے ۔اور کہتے تھے کہ میں تم دونوں کے لئے پناہ مانگتا ہوں اللہ کے مکمل کلمات سے ہر شیطان اور موذی جانور سے اور ہر بد نظری سے ،پھر آپ کہتے تھے کہ اسی طرح ابراہیم اپنے دونوں بیٹے اسماعیل اور اسحاق کے لئے تعوذ فرماتے تھے‘‘۔ بہر حال تعوذ انبیاء کرام کا بھی طریقہ رہا ہے اس لئے اس کااہتما م کرنا چاہئے۔ ۞۞۞ ------------------------------ ۱؎:جامع الاحادیث :مسند علی ابن ابی طالب:۳۲؍۱۰۲۔ ۲؎:مستدرکِ حاکم:باب مناقب الحسن و الحسين۔