موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
عرش کے خزانوں میں سے ایک خاص خزانہ: حضور پاک ﷺ نے اس سورۃ کے بارے میں فرمایا کہ سورۂ فاتحہ عرش کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے: ’’أَرْبَعُ آيَاتٍ نَزَلْنَ مِنْ كَنْزِ تَحْتَ الْعَرْشِ، لَمْ يَنْزِلْ مِنْهُنَّ شَیْءٌ غَيْرَهُنَّ: أُمُّ الْكِتَابِ، فَإنَّهٗ يَقُوْلُ:وَإِنَّهٗ فِي أُمِّ الْكِتَابِ لَدَيْنَا لَعَلِيٌّ حَكِيمٌ(الزخرف: ۴)، وَآيَةُ الْكُرْسِيِّ، وَسُوْرَةُ الْبَقَرَةِ، وَالْكَوْثَرِ‘‘۱؎ چار چیزیں عرش کے نیچے کےخزانہ میں سے مجھے دی گئی ہیں ،جن میں سے ان کے علاوہ کوئی چیز نازل نہیں فرمائی،ان میں سے ایک ام الکتاب،(سورۂ فاتحہ )آیۃ الکرسی،سورۂ بقرہ کی (اخیر کی) آیتیں اور سورۂ کوثر ہے۔سورۂ فاتحہ کے اسماء: علامہ قرطبینے سورۂ فاتحہ کےبارہ نام بتلائے ہیں: (۱)سورۂ صلاۃ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ’’قَسَمْتُ الصَّلَاةَ بَيْنِيْ وَبَيْنَ عَبْدِيْ نِصْفَيْنِ‘‘۲؎ میں نے صلاۃ (سورۂ فاتحہ) کو میرے اور میرے بندے کے درمیان نصف نصف تقسیم کردیا ہے،اس حدیث میں سورۂ فاتحہ کو صلاۃ کہا گیا۔ (۲)سورۂ حمد ،کیونکہ اس میں حمد باری کی گئی ہے۔ (۳)فاتحہ الکتاب،کیونکہ فاتحہ کے معنیٰ ابتداء اورآغاز کے آتے ہیں اور قرآن کی قرأت کی ابتداء اسی سورت سے ہوتی ہے،اور قرآن میں کتابت کی بھی ابتداء اسی سورت سے ہوتی ہےاور نماز کی ابتداء بھی اسی سورت سے ہوتی ہے اس لئے اس کو فاتحۃ الکتاب کہتے ہیں۔ ------------------------------ ۱؎:معجم طبرانی:رقم:۷۸۴۵،۷/ ۲۶۹۔ ۲؎:صحیح مسلم :باب وجوب قراءۃ الفاتحۃ۔