موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
صفتِ رب کی تشریح: ﴿رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ جو سارے جہانوں کا پروردگار ہے۔ ربّ کے معنیٰ ہیں پالنا اور تربیت کرنا۔ یعنی کسی بھی مخلوق کو وجود دینے کے بعد اُس کو دھیرے دھیرے آگے بڑھانا، ایسا نہیں ہے کہ مخلوق اپنی طرف سے خود بخود بڑھ گئی۔ پانی خود بن گیااور بڑھ گیا، زمین خود پھیل گئی،پہلے خدا نے زمین کا بلبلہ پانی پر نمودار فرمایا پھر خود ہی زمین کو دھیرے دھیرے بڑھاتے بڑھاتے اس موجودہ شکل تک پہنچادیا۔ ہر مخلوق میں باری تعالیٰ کا یہی نظام ہے،خواہ حیوانات ہوں یا نباتات ہوں یا کچھ اور ہوں۔وہ سب کے رب ہیں ،اور سب کو اسی نظامِ ربوبیت کے تحت چلاتے ہیں۔ربوبیت کے لئے لازمی صفات: ربّ ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہ حیّ(باحیات ) ہو،مکون ہو، اُس کے پاس علم ہو، ارادہ ہو، قدرت ہو،سماعت ہو،بصارت ہو ،کلام ہو۔ جس میں یہ صفات ہوں گی وہی ربّ ہوگا۔ مطلب یہ ہے کہ مُردہ کسی کی کیا ضرورت پوری کرسکتا ہےجبکہ وہ خود زندگی کا محتاج ہے۔ہاں اگر زندہ بھی ہے لیکن جانتا نہیں تو کیسے اس کی ضرورت پوری کرے گا؟ کیسے اس کی مدد کرے گا؟کیسے اس کی تربیت کرے گا؟اگر جانتا بھی ہے لیکن ارادہ نہیں کرتا ہے تب بھی ضرورت پوری نہیں ہوگی۔جیسے بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو ایک دوسرے کے بارے میں جانتے ہیں کہ فلاں صاحب مقروض ہیں، فلاں پریشان حال ہیں، فلاں بیمار ہیں، لیکن اُس کی مدد کرنے کا ارادہ نہیں کرتے، اس لئے ارادہ بھی