موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
نماز میں سورۂ فاتحہ کی حیثیت: سورۂ فاتحہ قرآن پاک کا ایک حصہ ہے اور اسے نماز میں پڑھنا لازمی قرار دیا گیا ہے اور متعدد احادیث میں یہ مضمون موجود ہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’لَاصَلٰوۃَ لِمَنْ لَمْ یَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ‘‘۱؎ ’’جس آدمی نے سورۂ فاتحہ کی تلاوت نہیں کی اُس کی نماز نہیں ہوتی۔‘‘ ’’مَنْ صَلیّٰ صَلٰوةً لَمْ یَقْرَأ فِیْهَا بِاُمِّ الْقُرْآنِ فَهِیَ خِدَاجٌ‘‘۲؎ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ جس نے کوئی نماز پڑھی اور اُس میں سورۂ فاتحہ کی تلاوت نہیں کی تو وہ نماز ناقص ہے۔ اس لیے سب اس بات پر متفق ہیں کہ جب آدمی نماز پڑھے تو اُسے سورۂ فاتحہ پڑھنی ہے۔ البتہ سورۂ فاتحہ کے پڑھنے کی حیثیت کے بارے میں امام ابوحنیفہ اور دوسرے اماموں کی تحقیق میں فرق پایا جاتا ہے۔ امام ابوحنیفہ کے نزدیک ان احادیث کی وجہ سے سورۂ فاتحہ کا پڑھنا ہر آدمی(منفرد اور امام) کے لیے واجب ہے۔ دوسرے لوگوں کے نزدیک فرض ہے۔ امام ابوحنیفہ فرماتے ہیں کہ:قرآن پاک کی آیت ﴿فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ﴾۳؎سے’’پڑھو تم جو تمہارے لیے آسان ہو قرآن میں سے‘‘ اس کی فرضیت معلوم ہوئی۔ اب ضروری نہیں ہے کہ سورۂ فاتحہ ہی آسان ہو، سورۃ الکوثر اور سورۃ العصر چھوٹی ہیں، کسی کو یہ آسان ہوسکتی ہیں۔اس لئے قرآن کے پڑھنے سے فرض تو ادا ہوجائے گا چاہے سورۂ فاتحہ پڑھیں یا کوئی اور سورہ پڑھیں۔قرآن شریف کا پڑھنا فرض ہے لیکن یہ فرض دو واجبوں کے بیچ ادا ہوتا ہے۔ ------------------------------ ۱؎:صحیح بخاری:الصلاۃ؍باب وجوبِ القراءة للامام والمأموم الخ۔ ۲؎:صحیح مسلم:الصلاۃ؍باب وجوبِ قراءة الفاتحةِفي كل ركعة، الخ۔ ۳؎:المدّثر:۲۰۔