موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
تمام صفات کی طرف اشارہ ہے جن کا دوسری سورتوں میں ذکر کیا گیا ہے، جیسے آیۃ الکرسی، سورۂ حشر کی آخری تین آیتیں، سورۂ اخلاص،وغیرہ وغیرہ۔اور ’’ اَلْحَمْدُ ‘‘ان تمام نعمتوں کی طرف اشارہ ہے جن کا بیان کرنا محال ہے،آسمان و زمین،عناصر و کواکب اور انسانوں سے متعلق جو ہزاروں لاکھوں نعمتیں ہیں ان سب کی طرف اشارہ ہے۔ ’’رَبِّ الْعَالَمِيْنَ‘‘میں تربیت کی ہزاروں اقسام کی طرف اشارہ ہے۔کیونکہ حیوانات کی تربیت کا نظام الگ ہے،جمادات کی تربیت کا نظام الگ ہے ،نباتات کی تربیت کا نظام الگ ہے،اور پھر ان کی بے شما اقسام ہیں، حیوان حیوان میں فرق ہے۔ نباتات میں فرق ہے، کچھ معروشات ہیں تو کچھ غیرمعروشات ہیں، کچھ بیل دار ہیں تو کچھ غیربیل دار ہیں، کچھ سیدھے جانے والے ہیں، کچھ پھیلنے والے ہیں، اور کچھ زمین پر سونے والے ہیں،کچھ ہمیں محسوس ہوتے اور کچھ محسوس نہیں ہوتے، ہر ایک کا نظامِ تربیت الگ ہے۔ حق تعالیٰ نے ان کو حکمت اور مصلحت کے ساتھ بنایا ہے اور یہ سب ان کے رحم کی وجہ سےہے ۔﴿ مَالِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ﴾ کا خلاصہ: مَالِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ میں نفوس کو پیدا کرنے کے بعد اُن کی بقا ، سعادت، شقاوت ، اعمال، موت اور مابعد الموت سزااور جزا کی تفصیلات، جنت و جہنم کی تفصیلات،ثواب و عذاب کی تفصیلات ، میدانِ حشر کے حالات،حساب و کتاب ، میزان، وغیرہ ان تمام چیزوں کی طرف اشارہ ہے،کیونکہ مالک ہی در اصل ان امور کو انجام دےسکتا ہے۔’’اِیاَّکَ نَعْبُدُ‘‘کا خلاصہ: اللہ پاک نے جن طاعات کا ہمیں حکم دیا ہے مثلاًنماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، اورکثرتِ ذکر وغیرہ ان سب کی طرف’’ایاک نعبد‘‘ میں اشارہ ہے،جیسے اللہ پاک نے فرمایا :