موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
بسم اللہ نہ پڑھنے سے شیطان کی شرکت: اسی طرح ایک دیہاتی صحابی آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بسم اللہ کے بغیر کھانا شروع کردیا ،وہ کھاتے رہے ،حتیٰ کہ اخیر لقمہ کو بھی کھانے کے لئے اٹھایا اور کھانا چاہا ،لیکن اس وقت بسم اللہ یاد آگئی تو ہاتھ روک کر بسم اللہ پڑھی اور کھانا کھایا ، آپﷺ ان کودیکھ کر تبسم فرمائے ،صحابہ نے پوچھا کہ یا رسول اللہ آپ نے تبسم فرمایا لیکن ہمیں یہاں کوئی ایسی بات محسوس نہیں ہوئی،آپﷺ نے فرمایا کہ جب بسم اللہ کے بغیر ان صاحب نے کھانا شروع کیا تو شیطان بھی اس میں شریک ہوگیا حتیٰ کہ اخیر لقمہ تک اس نے ساتھ کھایا ،لیکن جب انہوں نے بسم اللہ پڑھی تو جتنا کھانا اس نے کھایا تھا بسم اللہ کہنے سے سارے کھانے کی قئے کردی ۔۱؎ اب آپ اندازہ لگائیے کہ بسم اللہ میں کتنی برکت ہے؟اس کے اندر کتنی روحانیت اور معنویت ہے؟ آج کے سبق میں میری یہ درخواست ہے کہ ہر آدمی بسم اللہ کی عادت بنالے، یہ اللہ کے نام کی برکت حاصل کرنے کا ذریعہ بھی ہے، یہ دعا بھی ہے، یہ دوا بھی ہے بلکہ یہ سب کچھ ہے۔ اس لئے حضور پاک ﷺ نے اُمت کے بڑے کو، چھوٹے کو، عالم کو، جاہل کو، مرد کو، عورت کو، بڑے سے بڑے عارف ِکامل کو، چھوٹے سے چھوٹے مبتدی کو یہی تعلیم دی ہے کہ ہر کام سے پہلے بسم اللہ پڑھنی ہے۔بسم اللہ کے چھوڑدینے کا نقصان: ایک طرف تو بسم اللہ کے یہ فضائل ہیں اور دوسری طرف بسم اللہ نہ پڑھنے پر کاموں کے نا تمام اور ناقص ہونےسے متعلق روایتیں بھی مروی ہیں،ایک روایت میں ------------------------------ ۱؎:سنن ابی داؤد:کتاب الاطعمہ:باب التسمیۃ علی الطعام۔