موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
ہے۔ورنہ اُسے کیا معلوم کہ جب بھوک لگے تو رونا چاہیے ،لیکن وہ روتا ہے اور اس کے رونے سے پتہ چلتا ہے کہ اسے بھوک لگی ہے۔بکری کے سامنے آپ گوشت رکھ دیں وہ اُس کو منہ نہیں لگائے گی، وہ تو گھاس کھائے گی۔ اور شیر کے سامنے گھاس رکھ دیں تو وہ اُس کو منہ نہیں لگائے گا۔ شیر کو ہدایت ہے کہ تیری غذا کیا ہے؟ اور تیرا جز و بدن کس چیز سے بنتا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے انسان کواعضاء سے نوازا ہے جب اُس کی زبان سے کوئی لفظ نکلتا ہے تو اُس کی آنکھ اور ناک سب سے زیادہ قریب ہیں، لیکن یہ دونوں اعضاء سننے کی ہدایت پر نہیں ہیں۔ کان کا کام ہے کہ وہ سنے، آنکھ کا کام ہے کہ وہ دیکھے، ناک کا کام ہے کہ سونگھے، ہر مخلوق کو ایک ہدایت اللہ تبارک وتعالیٰ نے دی ہے۔ چیونٹی سے لے کر جبرئیل تک اور فرش سے لے کر عرش تک، شرقاً غرباً شمالاً جنوباً، براًو بحراً، آسمان و زمین میں اللہ تعالیٰ نے جس مخلوق کو جس کام کے لیے بنایا ہے اُس کو اُس کا کام بتادیا ہے اور وہ اُسے کرتے ہیں۔ یہ ہدایت عام ہے،دینی اعتبار سے بھی ،دنیوی اعتبار سے بھی،افراد کے اعتبار سے بھی۔ہدایتِ خاصہ: دوسری ہدایت ’’ہدایتِ خاصہ‘‘ ہوتی ہے۔ یہ ہدایت زمین پر موجود عقل والوں کے لیے ہوتی ہے۔ اس میں خیر اور شردونوں راستے ہوتے ہیں،اور اس میں یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ یہ خیر کا راستہ ہے اور یہ شر کا راستہ ہے۔انسان اور جنات اس ہدایت کے مکلف ہیں،انھیں یہ اختیارہے کہ جس راستہ پر چاہیں چلیں،اس ہدایت کا نام اراءۃ الطریق ہے،یعنی راستہ بتلانا اور اس کی رہنمائی کرنا،چونکہ اس میں محض راستہ کی رہنمائی ہوتی ہے اس لئے اس کو اراءۃ الطریق کہتے ہیں۔ اس کی مثال جیسے قرآن مجید میں فرمایا گیا: ﴿وَهَدَيْنَاهُ النَّجْدَيْنِ ﴾۱؎ ’’اور ہم نے اس کوخیر اور شر کےدو نور بھی دکھا دئیے ‘‘ ------------------------------ ۱؎:البلد:۱۰۔