موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
تلاوت میں آسانی کے اقدامات: نقطے اور حرکات: جب اسلام عجمی ممالک میں پھیلا اور قرآن کریم کے نسخے نقطوں اور حرکات سے خالی تھے تو اس بات کی ضرورت محسوس ہوئی کہ اس میں ان چیزوں کا اضافہ کیا جائے تاکہ تمام لوگ آسانی سے تلاوت کر سکیں اس لئے بعض روایات کے مطابق سب سے پہلے یہ کارنامہ ابو الاسود دؤلی نے حضرت علی یا زیاد بن ابی سفیان کے حکم سے انجام دیا،اور ایک روایت کے مطابق حجاج بن یوسف نے حسن بصری ،یحیی بن یعمر اور نصر بن عاصم لیثی کے ذریعہ انجام دیا۔احزاب یا منزلیں : صحابہ اور تابعین کا معمول تھا کہ ہر ہفتہ میں قرآن پاک مکمل فرمالیا کرتے تھے اور اس کے لئے انہوں نے ایک مقدار مقرر کر لی تھی جس کو حزب یا منزل کہا جاتا ہے اس طرح قرآن میں کل سات منزلوں کی تقسیم ہوئی۔اجزاء یا پارے: بچوں کو پڑھانے کے لئےآسانی کے پیشِ نظرقرآن پاک کو کل تیس حصوں پر تقسیم کیا گیا ایک حصہ کو پارہ یا جزء کہا جاتا ہے۔رکوع: آیات کی ایسی مقدار جہاں سلسلۂ کلام ختم ہو اور وہ مقدار ایک رکعت میں پڑھی جاسکے اسےرکوع کہتے ہیں، اور اسے رکوع اسی لئے کہتے ہیں کہ اس جگہ پہنچ کر رکوع کیا جائے،پورے قرآن مجید میں کل ۵۴۰ رکوع ہیں اگر تراویح کی ہر رکعت میں ایک رکوع پڑھا جائے تو ستائیسویں شب میں کلام پاک مکمل ہوتا ہے۔رموزو اوقاف: تلاوت اور تجوید کی سہولت کے لئے مختلف قرآنی جملوں کے آخر میں ایسے اشارے لکھ دئے گئےہیں مثلاً ط،ص، ز،وغیرہ جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس جگہ وقف کرنایعنی سانس لینا کیسا ہے،اور ان کا مقصد یہ ہے کہ غیر عربی داں جب تلاوت کرے تو صحیح مقام پر وقف کر سکے اور غلط جگہ سانس توڑنے سے معنی میں تبدیلی پیدا نہ ہو۔