موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
تم کو جو روزی مل رہی ہے وہ اسی کی وجہ سے مل رہی ہے۔آدمی کوپتہ نہیں ہوتاکہ کیسے اس کو رزق مل رہا ہے ؟کس کی برکت سے مل رہا ہے؟وہ تو اپنی کمائی کا سبب اپنی محنت کو سمجھ رہا ہے،لیکن اس کے پیچھے اس کا کچھ اور ہی سبب ہے۔کمزور بھی رزق کا سبب ہوتے ہیں: ایک حدیث میں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’ابْغُونِی الضُّعَفَاءَ فَإِنَّمَا تُرْزَقُوْنَ وَتُنْصَرُوْنَ بِضُعَفَائِكُمْ‘‘۱؎ تم ضعفاء کو تلاش کرو میرے لیے(مجھے خوش کرنے کے لیے یا ان کے حقوق ادا کرنے کے لیے)کیونکہ تم کو تمہارے کمزوروں کی وجہ سے رزق دیا جاتا ہےاور تمہاری مدد کی جاتی ہے۔‘‘ گھر میں کوئی اپاہج یا معذور ہونے کی وجہ سے کمائی پر قادر نہیں ہوتا، گھروالے اُس کو بوجھ سمجھتے ہیں،گھر کی عورتیں اُس کو بڑی مصیبت سمجھتی ہیں مگر ان کو یہ معلوم نہیں ہے کہ خدا کی طرف سے روزی کا یہ ایک سبب ہے۔انہیں اس کی وجہ سے روزی مل رہی ہے ایسا اللہ پاک کا غیبی نظام ہوتا ہے کہ آدمی تصور نہیں کرسکتا،اور پھر یہ نظام صرف انسانوں کے ساتھ ہی نہیں بلکہ ہر جاندار کے ساتھ ہوتا ہے۔نومولود جانوروں کے ساتھ رزق کا قدرتی نظام: جیسے کوّے کے بچے جب گھونسلے میں انڈوں سے نکلتے ہیں تو اس وقت اُن کے پَر نہیں ہوتے، پَر نہ ہونے کی وجہ سے انتہائی بدبو اُن سے آتی رہتی ہے اور خود کوّے بھی اُن سےدور رہتے ہیں، یہ نومولود ہیں،انہیں بھوک لگتی ہے، بھوک کی وجہ سے وہ چونچ کھول دیتے ہیں،چونکہ اُن کے جسم پر پَر نہیں ہوتےاس لئے بُو کی وجہ سے چھوٹے ------------------------------ ۱؎:سنن ابی داود: الجهاد؍باب فی الانتصار برذل الخیل والضعفۃ۔