موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
جلاتے رہیں گے تو وہ خدا رہے گا اور اُس کو آگ دینا بند کردیں گے تو وہ ختم ہوجائے گا۔ آگ ہم کو وجود نہیں دے سکتی ہم خود اُس کو وجود دیتےہیں۔ بھلا! یہ کوئی خدائی ہوئی؟ایک صحابی کا واقعہ: حضرت عامر بن طفیل دوسی ایک صحابی ہیں۔صحابہ میں سب سے آخری صحابی یہی تھے۔ وہ اپنے زمانۂ جاہلیت کی ایک بات سنارہے تھے، کہنے لگے کہ جب آدمی اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل نہیں کرپاتا تو وہ کن کن توہمات میں پڑتا ہے اور کن کن طریقے سے شرک کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک مرتبہ سفر میں جارہا تھا،راستے میں مجھے عبادت کرنے کا خیال آیا،میں سوچنے لگا کہ کس کی عبادت کروں؟ میرے کچھ سمجھ میں نہیں آیا۔ میں اپنے اونٹ سے اُترا اور اپنے توشے دان میں دیکھا تو اُس میں تھوڑا سا دودھ تھا،وہ دودھ میں نے لیا اور وہیں ریگستان میں ریت کا ایک ٹیلا بنایا، اُس میں گڑھا کیا۔ پھر اُس گڑھے میں وہ دودھ ڈالا، پھر اُس کے سات چکر لگایا اور سلام کرکے وہاں سے چل پڑا۔ بعض لوگ وہ ہیں جو خیر کا خالق الگ مانتے ہیں اور شر کا خالق الگ مانتے ہیں، خیر کےخدا کا نام انہوں نے’’یزداں‘‘ رکھا، شر کے خدا کا نام ’’اہرمن‘‘ رکھا۔یہود نصاریٰ کے افتراء کا اثر: کچھ فرقے وہ ہیں جو حضرت عیسیٰ اور حضرت عزیرکو اللہ کا بیٹا کہتے ہیں اور ان کو خدا سمجھتے ہیں،اللہ پاک ان کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ﴿وَ قَالَتِ الۡیَہُوۡدُ عُزَیۡرُۨ ابۡنُ اللّٰہِ وَ قَالَتِ النَّصٰرَی الۡمَسِیۡحُ ابۡنُ اللّٰہِ ؕ ذٰلِکَ قَوۡلُہُمۡ بِاَفۡوَاہِہِمۡ ۚ یُضَاہِـُٔوۡنَ قَوۡلَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنۡ قَبۡلُ ؕ قٰتَلَہُمُ اللّٰہُ ۚ۫ اَنّٰی یُؤۡفَکُوۡنَ ﴾