موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
معاف فرمادیں گے۔ وہ بے چارہ اُس بستی کی طرف توبہ کرنے کے لیے جارہا تھا کہ راستے میں ملک الموت آگئے۔اور اس کی جان لے لی، جب وہ مرگیا تو رحمت کے فرشتوں میں اور عذاب کے فرشتوں میں کشمکش شروع ہوگئی۔ عذاب کے فرشتے کہنے لگے کہ یہ سو آدمیوں کا قاتل ہے، اس کی روح ہم نکالیں گے۔ رحمت کے فرشتے کہہ رہے تھے کہ یہ اللہ کی طرف متوجہ ہوکر توبہ کرنے کے لیے جارہا تھا ہم اِس کی روح نکالیں گے۔ اللہ تعالی نے ایک فرشتہ آدمی کی صورت میں بھیجا ، فرشتوں نے اسے حَکَم(فیصل) بنایا اس نے کہا کہ جس جگہ پر اس کی موت واقع ہوئی ہے اس جگہ کی پیمائش کی جائے۔اگر یہ اس جگہ سے زیادہ قریب ہے جہاں سے یہ گناہ کرکے نکلا ہے تو عذاب کے فرشتے اس کی روح نکالیں گےاور اگر اُس جگہ سے زیادہ قریب ہےجہاں پر یہ توبہ کرنے کے لیے جارہا تھا تو رحمت کے فرشتے اس کی روح نکالیں۔ حدیث پاک میں آتا ہے کہ جب ان جگہوں کی پیمائش کی گئی تو حق تعالیٰ شانہ نے اپنی مہربانی اور قدرت سے اسے نیک لوگوں کی بستی کے زیادہ قریب کردیا ،کیونکہ اسے بخشنا تھا ،بس اللہ پاک نے اسے اپنی طرف متوجہ دیکھا تو معاف کردیا۔۱؎ اللہ پاک بندہ کی توبہ سے خوش ہوتے ہیں،اور چاہتے ہیں کہ بندہ کسی نہ کسی طرح میرے پاس آجائے،اور اس کی توبہ سے اتنا خوش ہوتے ہیں کہ اسے بیان نہیں کیا جاسکتا۔توبہ سے رضاءِ الٰہی کی ایک تمثیل: ایک حدیث میں نبیﷺ نے بندہ کی توبہ سے اللہ تبارک وتعالیٰ کی خوشی کو ایک مثال سے سمجھایا۔آپ نے فرمایا کہ یوں سمجھو کہ ایک آدمی اونٹ پر سوار صحراء سے سفر کرتا ہوا جارہا ہے اور اُس کے اونٹ پر اُس کا توشہ اور پانی ہے۔ اوراس کے سفر کا سارا ------------------------------ ۱؎:صحیح مسلم : كتاب التوبۃ،باب قبول توبۃ القاتل وان کثر قتلہ۔