موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
میں ضروری ہے۔ اور پھر اس مدارات کے بھی دو مرحلے ہیں۔ ایک یہ ہے کہ انسان ہونے کی وجہ سے جو حقوق ایک دوسرے پر ہوتے ہیں اُس کا لحاظ رکھاجائے، انسان تو انسان شریعت میں تو جانوروں کے ساتھ بھی صلہ رحمی مطلوب ہے، ایک عورت کے بارے میں آپ ﷺ نے فرمایا کے اس نے کتّے کو پانی پلایا تو اس کی بخشش ہوگئی اور کسی عورت نے بلی کو باندھ دیا وہ کھانے پینے سے محروم رہی تو اس کو عذاب ہوگیا۔اس لئے انسان ہونے کے ناطے غیر مسلموں کی رعایت کی جائے گی،اور ان کی حق تلفی نہیں کی جائے گی، چاہے وہ مشرک ہو،یا کافر ہو،یا یہودی ہو یا عیسائی ہو۔غیر مسلموں سے مدارات کی اجازت کیوں؟ اس مدارات کی دوسری صورت یہ ہے کہ ان کے ساتھ تعلق کا اظہار خود سے کیا جائے اور اس میں پہل کی جائے،ان کو کچھ ہدیہ اور تحفہ دیا جائے،ان کی دعوت قبول کی جائے،اور اپنی تقریبات میں ان کو شامل کیا جاے،اسلام میں اس ظاہری برتاؤ کی تو اجازت ہے لیکن دل میں ان کی بدعقیدگی اور برے اعمال سے نفرت ضروری ہے، اگر دل اور ظاہر دونوں برابر ہوگئے تو یہ حرام ہے۔اب رہا یہ سوال کہ ظاہری برتاؤ کی کیوں اجازت ہے؟تو اس کا جواب یہ ہے کہ جب آپ ان سے اخلاق کے ساتھ پیش آئیں گے،اور اچھا برتاؤ کریں گے تو وہ لوگ اسلام سے مانوس ہوں گے اور اس سے متاثر ہوں گے۔اور ہوسکتا ہے کہ وہ آپ کے بہتر اخلاق کی وجہ سے اسلام بھی قبول کرلیں۔اس کے بجائے اگر آپ لڑائی اور جھگڑا مول لیں تو وہ اسلام اور مسلمان دونوں کو بد نام کریں گے، اور ان کےدلوں میں اسلام سے متعلق نفرت بیٹھ جائے گی،اوروہ اسلام سے قریب ہونے کے بجائے دور ہوجائیں گے، اس لئے اس ظاہری رواداری اور مدارات کی تو اجازت ہے۔لیکن قلبی اعتبار سے اس کی گنجائش نہیں ہے۔