موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
تمام تعریفیں اس ذات کے لئے ہیں جس نے مجھ سے گندگی کو دور کیا اور مجھے عافیت بخشی۔اس میں یہ نہیں ہے کہ آدمی یوں کہے کہ میں نے پیشاب سے فراغت پائی، میں استنجے سے فارغ ہوکر آیا،معلوم ہوا کہ ہر جگہ توحید کا علم ہے۔ نبی کا کام یہ ہوتا ہے کہ وہ مخلوق کوخالق سے تعلق جوڑنے کی تعلیم دیں۔ نبی مخلوق کو خالق کا تعارف کرانے اور مخلوق کو خالق سے جوڑنے کے لیے ہی آتے ہیں۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم اتنی بڑی دولت ہے کہ اگر ہم اس کو شعور کے ساتھ پڑھنے لگیں تو اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق بڑھتا ہی رہے گا۔ اور اس کے پڑھنے والے پر غیرمعمولی اللہ کی رحمت شامل ہوتی رہے گی۔کارِ بد میں بسم اللہ کی اجازت نہیں: بسم اللہ تو ہر کارِ خیر پر پڑھنا ہےلیکن برے کاموں میں بسم اللہ پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔ کیونکہ ناجائز چیزوں پر اللہ کے نام کی برکت نہیں رہ سکتی کیونکہ اللہ تعالیٰ کی برکت اللہ کے رحم اور اللہ تعالیٰ کی رضا سے تعلق رکھتی ہے۔ اور جو چیزیں حرام اور ناجائز ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کی ہیں،اُن پر اگر آپ اللہ کے نام کی برکت لیں گے اور اللہ کی مدد لینا چاہیں گے تو گویا اللہ تعالیٰ ہی سے لڑائی مول لیں گے۔ اسی وجہ سے کوئی آدمی شراب پیتے ہوئے بسم اللہ پڑھے(اس کو حلال سمجھ کر ) تو کافر ہوجائے گا۔ایسے ہی بدکاری کرتے ہوقت بسم اللہ پڑھے تو کافر ہوجائے گا۔کیا تسمیہ سورۂ فاتحہ کاجزء ہے؟: ایک مسئلہ یہ ہے کہ سورۂ نمل میں جو بسم اللہ ہے،جس میں حضرت سلیمان کا قصہ بیان کیا گیا ہے کہ انہوں نے بلقیس کو لکھا تھا: