موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
سے’’جی ‘‘ کہہ کر بیٹے کے عالَم میں آجاتا ہے۔ اسی موقع پر اگر بچی’’ابّا!‘‘ کہتی ہوئی آجائے تو ایک لمحے میں بیٹے کے عالَم سے باپ کا عالَم اس پر طاری ہوجاتا ہے۔ کیا حق تعالیٰ شانہ کا ایک نظام ہے؟ آنکھوں کا ایک عالَم ہے۔ اللہ پاک نے کائنات بنائی ہے، اُس میں کتنے ہی انسان ہیں۔ ہر انسان کی دو دو آنکھیں ہیں۔ تصور میں ان تمام آنکھوں کا ایک جگہ ڈھیر جمع کردیں۔ تمام مچھروں کی آنکھیں جمع کردیں، چیونٹیوں کی آنکھیں جمع کردیں، ہاتھیوں کی آنکھیں جمع کردیں، بیلوں کی آنکھیں جمع کریں، تَری پر موجود تمام جانداروں کی آنکھوں کو جمع کریں ،اب آپ دیکھیں گے کہ آنکھوں کا ایک عالَم ہے،روزانہ ہزاروں، لاکھوں، کروڑوں آنکھیں وجود میں آتی ہیں اور ہزاروں، لاکھوں، کروڑوں آنکھیں فنا ہو جاتی ہیں۔پھر ہزاروں لا کھوں کی بینائی میں آہستہ آہستہ کمی آتی ہے،اور ہزاروں لاکھوں کی بینائی میں بتدریج اضافہ ہوتا ہےکسی کی بینائی بالکلیہ ہی چلی جاتی ہےتو کسی کوبالکلیہ شفا ہوجاتی ہے،یہ سب اللہ پاک اپنی قدرت سے کرتے ہیں اور نظام ربوبیت کے تحت ان کی تربیت فرماتے ہیں۔ میں نے تو صرف آنکھوں کی مثال دی ہے۔ یہی حال بالوں کا ہے، یہی حال کانوں کا ہے، یہی حال زندگی کا ہے، یہی حال موت کا ہے، یہی حال تندرستی کا ہے، یہی حال بیماری کا ہے، یہی حال جوانی کاہے، یہی حال بڑھاپے کاہے۔رب العلمین سے متعلق ایک نکتہ: آگے دیکھئے! لفظ ا للہ کے بعد ’’ربّ العالمین‘‘ ہے، اگر یہاں ’’ربّ‘‘ کی جگہ ’’خالق‘‘ کا لفظ استعمال کیا جائے تو ترجمہ یوں ہوگا کہ ’’سارے عالَموں کو جس نے پیدا کیا اُسی کیلئے