موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
جبرئیل یہ کون ہیں؟تو جبرئیل نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کے گوشت کھاتے تھے اور ان کی آبروریزی میں پڑے رہتے تھے ۔ (یعنی غیبت کیا کرتے تھے)غصب کی سزا: اگر کسی آدمی نے کسی کی زمین دبالی تو میدانِ حشر میں وہ ساری زمین اس کے گلے میں ڈال دی جائے گی اور وہ اس وزن کو اُٹھاتا پھرے گا۔ ’’مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ ظُلْمًا فَإِنَّهٗ يُطَوَّقُهٗ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ سَبْعِ أَرْضِيْنَ‘‘۱؎ حافظ ابن حجر عسقلانینے ا س کے دو مفہوم بیان کئے ہیں: (۱)اس ظالم کو میدان محشر میں غصب شدہ زمین کو لانے کا مکلف بنایا جائے گا۔اس معنیٰ کے اعتبار سے گویا وہ زمین اس کے گلے میں طوق بن کر رہےگی مجازاً،حقیقۃ نہیں۔ (۲) اس زمین کو غصب کرنے کی وجہ سے ساتوں زمینوں تک اسے دھنسا دیا جائے گا جیساکہ حضرت ابن عمر کی ایک روایت سے اس کی تائید ہوتی ہے۔اس معنیٰ کے اعتبار سے بھی زمین گویا اس کے گلے میں طوق بن کر رہے گی۔ اور ایک روایت میں ہے کہ اس کو ساتوں زمینوں کے کھودنے کا مکلف بنایا جائے گا۔۲؎متکبرین کی سزا: اگر کوئی آدمی متکبر اور بڑا پن کرنے والا ہوگاتو اُسے یہ سزا دی جائے گی کہ چیونٹی کی طرح اُس کا جسم کردیا جائے گا۔ ’’يُحْشَرُ الْمُتَكَبِّرُوْنَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أمْثَالُ الذُّرِّ فِیْ صُوَرِ الرِّجَالِ يَغْشَاهُمُ الذُّلُّ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ‘‘۳؎ ------------------------------ ۱؎:صحیح بخاری:كتاب المظالم؍ باب ما جاء فی سبع ارضین۔ ۲؎:فتح الباری:باب اثم من ظلم شیئا من الارض۔ ۳؎:سنن ترمذی: صفۃ القيامۃ؍باب ۱۱۲۔