موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
کیوں لکھی گئی؟ اس کتاب میں کیا کیا مضامین ہیں؟ یہی نوعیت سورۂ فاتحہ کی بھی ہے۔ کیونکہ اس میں حق تعالیٰ شانہ نے دین کے اصول ،فروع عقائد ،عبادات، تشریعات، ایمان بالبعث اور ایمان بصفات اللہ،دعا،استعانت،دینِ حق اور صراطِ مستقیم کی ہنمائی وطلب ،گمراہ اور اللہ کے راستے سے انحراف کرنے والوں سےبچنے کا ذکرفرمایا ہے۔سورۂ فاتحہ کا نزول: ایک مرتبہ آپ ﷺ نے آسمان سے ایک بڑی آواز سنی اور تھوڑی دیر کے بعد حضور پاک ﷺ کے پاس حضرت جبرئیل آئے اور اُن کے ساتھ ایک فرشتہ بھی آیا ، جبرئیل نے فرمایا:’’یہ دروازہ ایسا ہے جو آج سے پہلے کبھی نہیں کھولا گیا اور یہ ایسا فرشتہ ہے جو پہلی مرتبہ زمین پر اُترا ہے پھر فرمایا کہ دو نوروں کی خوشخبری دیدو،سورۂ فاتحہ اور سورۂ بقرہ کی آخری کی دو آیتوں کی ،یہ دونوں ایسی ہیں کہ آپ سے پہلے کسی نبی کو بھی عطا نہیں کی گئی ہیں۔۱؎ قرآن مجید میں اسی سورت کے بارے میں کہا گیا ہے: ﴿وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِنَ الْمَثَانِيْ وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ ﴾۲؎ ’’اے نبیﷺ! ہم نے آپ کو سات آیتیں دی ہیں جو بار بار پڑھی جانے والی ہیں اور قرآن عظیم دیا۔‘‘قرآن عظیم میں خود سورۂ فاتحہ بھی شامل ہے لیکن اس کی اہمیت کی وجہ سے علاحدہ اس کو ذکر فرمایا پھر قرآن عظیم کا ذکرفرمایا۔سورۂ فاتحہ کا مثل دیگر کتبِ سماویہ میں بھی نہیں: حضورﷺ نے فرمایاکہ یہ ایسی سورت ہےکہ نہ توریت میں، نہ انجیل میں نہ زبور میں اور نہ قرآن مجید میں ایسی سورت نازل ہوئی ۔۳؎ ------------------------------ ۱؎:تفسیر خازن:۱/ ۱۶۔ ۲؎:الحجر:۸۷۔ ۳؎:سنن بیہقی:باب تعیین القراءۃ الفاتحۃ …۔