موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
کا اکرام ہوتا ہے اور معرفت کا مقام قلب ہے،جہاں بندہ اللہ پاک کو بٹھاتاہے اور اسکو جماتا ہےگویا اللہ پاک بندہ سے ارشاد فرماتے ہیں کہ اے بندے تیرا دل میرا باغ ہے اور میری جنت تیرا باغ ہے،پس اگر تو بخل کرے گا اور مجھے اپنے دل میں نہیں بٹھائے گا اور میری معرفت حاصل نہیں کرےگاتو میں بھی بخل کروں گا کہ میں تجھے اپنی جنت میں جگہ نہ دوں گا۔۱؎تو گویا اللہ پاک یوں کہتے ہیں کہ اے میرے بندے میں نے اپنی جنت تیرے لئے بنائی اورتو نے اس میں آنے کا ارادہ کیا تو میں نے تیرے دشمن کو وہاں سے بھگادیا اور اس کو مردود کہا ،اور جب کہ میں تیرے دل میں آچکا ہوں اور اتر چکاہوں تو پھر بھی تو نے میرے دشمن کو وہاں سے نہیں نکالاتو بندہ اپنی بےکسی وعاجزی ظاہر کرتا ہے کہ یااللہ میری قدرت میں نہیں ہے کہ میں اس کو بھگاؤں وہ تو آپ کی قدرت میں ہے تو اللہ پاک اس سے کہتے ہیں کہ تو اعوذ باللہ کہہ ،پس وہ اعوذ باللہ کہہ کر دل کی صفائی کرتا ہےاور اللہ کے دشمن کو بھگادیتا ہے۔۲؎چھٹا نکتہ: تعوذ میں شیطان پر الف لام داخل کیا گیا ہے تاکہ جنس شیطان سے پناہ مانگی جائے،اس واسطے کہ شیطان بہت ہیں بعض دیکھنے میں آتے ہیں اور بعض آنکھوں سے غائب ہوتے ہیں لہٰذا الف لام کے داخل کرنے سے سب شیاطین اس میں داخل ہوجاتے ہیں اس لئےتعوذ سے آدمی ہر قسم کے شیاطین سے محفوظ ہوجاتا ہے۔۳؎تعوذ کے چند فضائل اور انعامات: اس کے کئی فضائل اور فوائد نصوص میں موجود ہیں اوراس کا ورد صرف امت محمدیہ کے ساتھ خاص نہیں بلکہ نبی اور اس امت کے نہیں بلکہ سابقہ انبیاء ِ کرام کا ------------------------------ ۱؎:تفسیر رازی:۱؍۸۳۔ ۲؎: حوالۂ سابق ۔ ۳؎:تفسیرِ رازی۔