موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
تبدیلی ہوتی گئی، اورپھر اس وقت دودھ پینا کوئی سکھاتا بھی نہیں اور نہ سکھا سکتا ہے،لیکن حق تعالیٰ کی جانب سے وہ طریقہ بھی ودیعت کردیاجاتا ہے، اس کے بعد بچہ چلنے پھرنے کے قابل ہوجاتا ہے،آہستہ آہستہ اُس کے دانت بھی نکل آتے ہیں اور وہ کھانے پینے کے قابل بھی ہوجاتا ہے۔پھر اسے کھانے میں ہضم کی ضرورت ہوتی ہے،خون بنانے کی ضرورت ہے، فضلہ نکالنے کی ضرورت ہے،دیکھنے کی ضرورت ہے، سننے کی ضرورت ہے، بولنے کی ضرورت ہے، کھیلنے کودنے کی ضرورت ہے، سوچنے سمجھنے کی ضرورت ہے، اس سارے نظام کو اللہ تعالیٰ نے کس طرح ہمارے اس جسم کے اندر بنایا اور جس چیز کی جہاں جس نوعیت سے ضرورت ہے اس کو وہاں رکھا۔ سر پر بھی بال ہیں اور اَبرو کے بھی بال ہیں۔ اگر اَبرو کے بال سر کے بال کی طرح بڑھنے لگتے تو کیا ہوتا۔ عمر بھر اَبرو کے بال نہیں بڑھتےلیکن سر کے بال بڑھتے ہی چلے جاتے ہیں۔ پیر کی بھی ایک ہڈی ہوتی ہے اور انگلیوں کی بھی ایک ہڈی ہوتی ہے۔ اگر انگلیوں میں وہ ہڈی آجائے جو پیر میں ہوتی ہے تو پھر کس طرح لقمہ اُٹھایاجاتا ؟اورکس طرح اس کو پکڑا جاتا ؟ پیر کی ہڈی میں جس ہڈی کی ضرورت ہے وہ الگ ہے،انگلیوں میں جس ہڈی کی ضرورت ہے وہ الگ ہے اور اس میں جہاں لچک رکھنی ہے وہ الگ ہے۔ کمر کی ہڈی میں جس طرح کی لچک کی ضرورت ہے وہ الگ ہے۔ دماغ کی ہڈی کی کیفیت بالکل الگ ہے۔ یہ حق تعالیٰ شانہ کی قدرتِ کاملہ ہے۔اللہ کے نظام ربوبیت پر غور کریں: ربوبیت کا مطلب یہی ہے کہ جہاں جس چیز کی جیسی ضرورت ہو وہاں اس کو اسی نوعیت سے پورا کیاجائے،حق تعالیٰ شانہ نے اپنی قدرت سے تمام مخلوقات کوپیدا کیا اور ان میں جس کو جو ضرورت تھی اور جیسی ضرورت تھی اس کو اپنی قدرت سے پورا