موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِکی تشریح ’’بے حد مہربان نہایت رحم والا ہے‘‘۔ صفتِ رحمٰن اور رحیم سے متعلق کچھ اہم باتیں تسمیہ کی تفسیر میں گزر چکی ہیں۔یہاں بھی چند اور باتیں آپ کے سامنے پیش کی جارہی ہیں۔آیات میں باہمی ربط: اس آیت کی تفسیر سے قبل مذکورہ آیات میں باہمی ربط بھی ذہن میں رکھیں۔ سب سے پہلےا للہ پاک نے ارشاد فرمایا:’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ‘‘۔تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں،سوال پیدا ہوا کہ تعریفیں اللہ کے لئے کیوں ہے؟جواب اسی میں ہے کہ تعریفیں اللہ کے لئے اس لئے ہیں کہ وہ اللہ ہیں،اور اللہ کے بارے یہ بیان کیا گیا کہ اللہ وہ ہے جو تمام صفات ِکمالیہ کا جامع ہو اور ہر عیب اور نقص سے پاک ہو،اور تعریف بھی اسی کی ہوتی ہے جس میں یہ صفات ہوں ، اس لئے تعریف بھی اللہ پاک ہی کی ہوگی۔ اب اللہ پاک صفاتِ کمالیہ کے مالک ہیں یہ کیسے ظاہر ہوا؟تو آگےباری تعالیٰ نےفرمایا ’’رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ‘‘وہ سارے عالَموں کے رب ہیں،اور رب سے متعلق بھی آپ نے سن لیا کہ رب اسے کہتے ہیں،جو حیّ ہو،قادر ہو،سمیع ہو،علیم ہو،بصیر ہو،ارادہ کرنے والا ہو،متکلم اور مکوِّن ہو،یہ صفات صفاتِ کمالیہ کہلاتی ہیں،اور یہ صفات بالذات باری تعالیٰ کے علاوہ کسی اورمیں نہیں پائی جاتیں، پس اللہ پاک کا رب ہونا ثابت ہوا،جب رب ہونا ثابت ہوگیا تواللہ کا صفاتِ کمال کا جامع ہونا بھی ثابت ہوا،پس اللہ پاک کا اللہ اور اِلٰہ ہونا اور حمد کا حقیقی مستحق ہونا ثابت ہوا۔پھر سوال ہوا کہ اللہ پاک سارے عالموں کو کیوں پالتے ہیں؟ اس لیے کہ وہ رحمٰن اور رحیم ہیں یعنی محض رحمت کی وجہ سے وہ پالتےہیں