موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
کرسکتے، تو ﴿نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِيْن﴾ کا مطلب یہ ہوا کہ ہم عبادت تو آپ ہی کی کریں گے لیکن آپ کی عبادت بھی اسی وقت ہوسکتی ہے جب آپ کی مدد ہو،اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر آدمی نہ عبادت کرسکتا ہے اور نہ کوئی کام کرسکتا ہے۔استعانت بھی عبادت ہے: اللہ پاک سے مدد مانگنا بھی خاص عبادت ہے،کیونکہ مدد مانگنے میں آدمی ہاتھ پھیلا کر دعا کرتا ہے۔ اس سے زیادہ اور کیا عاجزی چاہیے کہ ایک اچھا خاصا، تندرست،مالدار با عزت آدمی کسی کے سامنے ہاتھ پھیلاکر مانگے۔ اسی وجہ سے حضورﷺنے فرمایا: ’’اَلدُّعَاءُ مُخُّ الْعِبَادَةْ‘‘۱؎ ’’دعا عبادت کا مغز ہے۔‘‘استعانت کی تین صورتیں: غیر اللہ سے مدد چاہنے کی تین صورتیں ہیں۔پہلی صورت: ایک یہ ہے کہ مادّی اسباب میں ایک آدمی دوسرے سے مدد چاہے ۔مثلاً چاول کے لیے چاول والے سے مدد چاہے، کپڑا بنانے والے سے مدد لے کر کپڑے بنوائے جائیں، فیکٹری اور کمپنی والےلوگوں کی خدمات حاصل کرکے اُن کے ذریعے اپنا کام چلائیں، حکومت،رعایا سے مدد لے کر حکومت کے کام چلائےتو اس کی شریعت میں اجازت ہے ، کیونکہ اس میں کسی کی تعظیم نہیں پائی جاتی۔اور نہ کسی کو قادر مطلق اور مختار سمجھا جاتا ہے،اور آدمی اس طرح مدد چاہنے پر مجبور بھی ہے،کیونکہ ایک آدمی اپنی ساری حاجتیں اور ضرورتیں خودسے پوری نہیں کرسکتا،انسان مدنی الطبع ہے، اپنی طبیعت کے اعتبار ------------------------------ ۱؎:سنن ترمذی :الدعوات ؍باب من باب من جاء فی فضل الدعاء۔