موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
اس کا جواب یہ ہے کہ دنیا والی شفاعت وہاں پر نہیں چلے گی۔کافروں کی سفارش وہاں نہیں چلے گی،یا آدمی اپنا اختیار اور اپنا حق سمجھ کر وہاں سفارش نہیں کر سکےگا،جن آیتوں میں سفارش کی نفی ہے وہاں یہی مراد ہے،البتہ اللہ پاک جس کو چاہیں گے جس کے حق میں چاہیں گے سفارش کی اجازت دیں گے،پھر شفاعت کی بنیاد پر اس کی معافی ہوگی۔شفاعت کا مقصد: لیکن سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ جب اللہ پاک معاف کررہے ہیں تو سفارش کیوں کروارہے ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ سفارش کا مقصد صرف اللہ پاک کے مخصوص بندوں کا مقام اور ان کا قرب اور بزرگی بتانا ہوگا،حافظ کا مقام بتانے کے لیے، عالم کا مقام بتانے کے لیے، حاجی کا مقام بتانے کے لیے،صابرین کا مقام بتانے کے لیے، ولی کا مقام بتانے کے لیے، نبی کا مقام بتانے کے لیے، امام الانبیاء ﷺ کا مقام بتانے کے لیے شفاعت کی اجازت ہوگی ۔اللہ تعالیٰ کو حساب اورکتاب تو لینا ہی ہے۔ حساب ہی کے لیے یومِ حشر ہے مگر اللہ تعالیٰ حساب نہیں لیں گے جب تک حضورﷺ نہیں فرمائیں گے۔ کیوں؟ اس لئے کہ مخلوق کو یہ بتانا مقصود ہے کہ یہ ایسی ذات ہے جو پوری مخلوق میں مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے۔ کوئی ایسا حوصلہ نہیں کرسکتا جو مجھ سے درخواست کرے کہ آپ مخلوق کا حساب کتاب شروع کریں، صرف یہ ایک ذات ہے جو حوصلہ کرسکتی ہے۔ باقی دوسری ذواتِ مقدسہ انبیاءاور فرشتے سب کے سب اُس دن حوصلہ نہیں کر پائیں گے، جبرئیل ، میکائیل ، حاملانِ عرش کو یہ حوصلہ نہیں ہوگا، نبیوں کو بھی نہیں ہوگا، صرف امام الانبیاء ﷺ کو ہوگا، تب مخلوق کو پتہ چلے گا کہ اللہ کے پاس آپﷺ کا کتنا اونچا مقام ہے، اُن کے مقامِ نبوت کو بتانے کے لیے یہ شفاعتِ کبریٰ کا نظام ہے۔