موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
آیا ہے کہ نبیﷺنے ارشاد فرمایا : جو آدمی کام کی ابتداء بسم اللہ سے نہ کرے تو وہ نا تمام اور ناقص ہوتا ہے: ’’كُلُّ أمْرٍ ذِىْ بَالٍ لَا يُبْدَأُ فِيْهِ بِبِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ فھو أَقْطَعُ‘‘۱؎ ہر ذی اہتمام امر جس کو بسم اللہ الرحمن الرحیم سے شروع نہ کیا جائے تو نا تمام ہوتا ہے۔ ؔایک اور روایت میں ہے: كُلُّ كَلَامٍ لَا يُبدَأُ فِیْ أوَّلِهٖ بِذِكْرِ اللهِ فَهُوَ أبْتَرُ۔۲؎ ہر وہ کلام جس کی ابتداء اللہ کے ذکرسے نہ کی جائے تو وہ ناقص اور ادھورا ہوتا ہے۔ اس مضمون کی اور بھی رویتیں مروی ہیں ،جن کے الفاظ مختلف ہیں،لیکن سب کا حاصل یہی ہے کہ کسی بھی کام کی ابتداء اللہ کے نام سے ہونی چاہئے۔بسم اللہ آیت بھی اور دعا بھی: ’’بسم اللہ ‘‘یہ ایسی چیز ہے جو قرآن پاک کی آیت بھی ہے اور دعا بھی ہے۔ قرآن پاک کی آیت ہونے کی حیثیت سے جنبی حالتِ جنابت میں غسل سے پہلے اس کو نہیں پڑھ سکتا۔ اور ناپاک عورت ناپاکی میں غسل سے پہلے نہیں پڑھ سکتی۔ لیکن دعاہونے کے اعتبار سے اس کو پڑھا جاسکتا ہے۔ قرآن پاک کی آیتوں میں دو خصوصیات ہیں،بعض آیتیں دعاکے طور پربھی پڑھی جاتی ہیں اور تلاوت کی حیثیت سے بھی پڑھی جاتی ہیں۔اس جگہ نیت کا اعتبار ہوتا ہے:’’اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ‘‘، اعمال کا اعتبار نیتوں پر ہے۔ اگر قرآن پاک کی تلاوت کی نیت سے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھیں گے تو غیرطاہر کو یعنی ناپاک کو بسم اللہ کہنے کی اجازت نہیں ملے گی، کیونکہ بڑی ناپاکی میں قرآن پاک نہ چھوا جاسکتا ہے اور نہ پڑھا جاسکتاہے ۔ چھوٹی ناپاکی میں قرآن پاک صرف چھوا نہیں جاسکتا البتہ پڑھا جاسکتا ہے۔ ------------------------------ ۱؎:جامع الاحادیث:۱۵۵۸۴۔ ۲؎: السنن الکبری للنسائی:۱۰۳۳۱۔