موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
طور طریقوں کی مشابہت کی بھی اس امت میں اجازت نہیں ہے،کیونکہ اس میں ان کی تعظیم اور توقیر ہوتی ہے،اس لئے حق تعالیٰ نےان کی عبادت اورطور طریقوں میں مشابہت اور ان کے خاص شعائر کا استعمال سب کو ناجائز قرار دیا ہے۔صلیب پہننے کی ممانعت: اسی وجہ سے ایک روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عدی ابن حاتم اسلام قبول کرنے کے بعد حضور پاک ﷺ کے پاس حاضر ہوئے۔ اور آپ کی مجلس میں بیٹھ گئے، آپﷺ نے فرمایا:’’يَا عَدِيُّ اِطْرَحْ عَنْكَ هٰذَا الْوَثَنَ‘‘۱؎اے عدی! اپنے گلے سے یہ بُت نکال دو۔‘‘ وہ گلے میں صلیب کا نشان پہنے ہوئے تھے۔ عیسائیوں کے اس صلیبی نشان کو حضورﷺ نے صراحتاً بت فرمایا اور فرمایاکہ:’’اس بُت کو اپنے گلے سے نکال دو۔‘‘غیر مسلموں کے شعائر کا استعمال بھی حرام ہے: کیونکہ یہ کافروں کی خاص نشانی ہے،اور اس کے پہننے سے اس کی عظمت اور بڑائی ظاہر ہوتی ہے،اس لئے جیسے آدمی کے لئے کلمۂ کفر کہنا جائز نہیں ہے،کفر کا کام بھی جائز نہیں ہے،ایسے ہی کفر کی علامتوں کو اختیار کرنا اور اس کو پہننا بھی جائز نہیں ہے۔ علماء نے لکھا ہے کہ ایک آدمی زُنَّار پہنے ہوئے ہے، یہ زُنَّار غیرمسلم عام طور پر گلے میں ڈالتے ہیں جو ایک قسم کی لال ڈوری ہوتی ہے اور نصرانی وغیرہ کمر میں باندھتے ہیں،اس آدمی کے بارے میں کسی کو پتہ نہیں ہے کہ وہ مسلم ہے یا غیرمسلم،ایسی حالت میں شریعت اُس پر کافر ہونے کا حکم لگائے گی۔ اگر وہ اسی حالت میں مرگیا تو اُسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہیں کیا جائے گا اور نہ اُس کی نمازِ جنازہ پڑھی جائے گی،کیونکہ یہ کافروں کی خاص علامت پہنے ہوئے ہے، کیونکہ حق تعالیٰ شانہ نے شرک ------------------------------ ۱؎:سنن ترمذی:تفسير القرآن؍باب:ومن سورۃ التوبۃ۔