موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
فرض اور واجب میں فرق یہ ہے کہ اگر سورۂ فاتحہ بھول کرچھوٹ جائے تو دوسرے اماموں کے نزدیک نماز ہی نہیں ہوتی،کیونکہ وہ ان کے ہاں فرض ہے، جبکہ امام ابوحنیفہ کے نزدیک نماز میں سجدۂ سہو واجب ہوگا،کیونکہ یہ ان کے ہاں واجب ہے۔ کیونکہ فرض کے چھوٹنے پر سجدۂ سہو نہیں ہوتا، فرض کی تلافی سجدۂ سہو سے نہیں ہوسکتی جبکہ واجب کی تلافی سجدۂ سہو سے ہوسکتی ہے، آپ لوگ سوچ رہے ہوں گے کہ کوئی سورۂ فاتحہ کیسے بھولے گا؟ لوگ سورۂ فاتحہ بھی بھول جاتے ہیں۔ عام طور پر رمضان شریف میں حافظوں کو اپنے قرآن پاک سنانے کی پڑی رہتی ہے۔بعض ایسے حفاظ کے بارے میں بھی سننے میں آیا کہ رکوع میں بھی وہ سوچ رہے ہیں جو دوسری رکعت میں پڑھنا ہے، سجدے میں بھی یہی سوچ رہے ہیں کہ کھڑے ہونے کے بعد کیا سنانا ہے۔ رمضان شریف میں یہ سارے حفاظ ایک جگہ جمع ہوتے ہیں اور اپنی اپنی روداد سناتے ہیں۔ ہمارے دوستوں میں سے ایک صاحب آئے اور کہنے لگے کہ آج تو میرے ساتھ ایک لطیفہ ہوگیا۔ جب میں سجدہ سے اُٹھا تو پارے کی تلاوت شروع کردی کیونکہ تھوڑا کچا تھا، رکوع اور سجدے میں وہی سونچ رہا تھا، کھڑے ہوتے ہی وہیں سے تلاوت شروع کردی، اب میری نماز ہوئی یا نہیں؟ بعض مرتبہ ایسا ہوتا ہے۔مسئلہ ٔقرأت خلف الامام دوسرا اختلافی مسئلہ جسے میں گوش گزار کرنا چاہتا ہوںوہ یہ ہےکہ جب امام کے پیچھے مقتدی کھڑے ہوں تو انہیں سورۂ فاتحہ پڑھنی چاہیے یا نہیں؟ آج کل یہ مسئلہ بہت چلا ہوا ہے۔ ہمارے امریکا میں بھی ہے اور انڈیا پاکستان میں بھی یہ مسئلہ چل رہا ہے۔ حکومتوں کے اعتبار سے مسائل اوپر آجاتے ہیں جبکہ لوگ سمجھتے ہیں کہ دلائل کی بنیاد پر یہ مسائل اوپر آئے ہیں۔ یہ مسائل دلائل کی بنیاد پر اوپر نہیں آتے بلکہ اقتدار کی بنیاد پر اوپر