موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
اُس کے مالک آپ ہی ہیں۔ اہل عرب قرآن کریم سن کر انہی نکات کی وجہ سے وجد میں آجاتے تھے،اس میں ایسی باریکیاں ہیں جوصرف عربی داں اور قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے درکار علوم سے وابستہ شخص ہی جان سکتا ہے۔ حضرت صدیق اکبر جب قرآن پاک کی تلاوت فرماتے تھے، توکفار پس پردہ اپنے گھر کے صحن میں اس کو سنتے تھے،حضرت ابوبکر دیوار کعبہ کے نزدیک اوراپنے گھر کے چبوترے پر بیٹھ کر زور زور سے روتے ہوئے اور دردِ دل کے ساتھ قرآن پاک کی تلاوت کیا کرتے تھے۔ جو اُن کی تلاوت سنتا تھا وہ پروانے کی طرح آکر گر جاتا ،حتیٰ کہ مشہور یہ ہوا کہ محمدﷺ کے ساتھ رہ کر حضرت ابوبکر صدیق بھی جادوگر ہوگئے ہیں، ایسے ایسے لوگ بھی آئے جن کے ہاتھ میں ننگی تلوار تھی، نیت یہ تھی کہ صدیق اکبرکا خاتمہ کر دیں،لیکن جیسے ہی وہ لوگ آکر کھڑے ہوئے تھوڑی دیر کے بعد اپنے آنسو پونچتے ہوئے تلوارکو نیام میں رکھ کر واپس ہونے لگے۔انعام کی نسبت اپنی جانب تو غضب کی نسبت کیوں نہیں؟ ’’صِرَاطَ الَّذِيْنَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ‘‘میں اللہ پاک نے انعام کی نسبت اپنی جانب کی ہے،اور’’غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ‘‘میں غضب کی نسبت اللہ پاک نے اپنی جانب نہیں کی ہے،حالانکہ انعام اور غضب دونوں اللہ پاک ہی کی طرف سے نازل ہوتے ہیں تویہ فرق کیوں ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ شر، غضب اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دوری اس کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ پر نہیں ہے۔بندہ جب اپنی طرف سے ہدایت کے بجائے ضلالت اور گمراہی کو اختیار کرتا ہےتو اللہ پاک بھی اسے گمراہی پر ڈالدیتے ہیں،اور اپنا غضب ان پر فرماتے ہیں،کیونکہ اللہ پاک کے غضب کو ان لوگوں نے مدعو کیااور گمراہی والے راستے