موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
﴿وَمَنْ يَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَإِنَّهٗ مِنْهُمْ، إِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ﴾۱؎ ’’جوشخص تم میں سے انکو دوست بنائیگا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا۔( بیشک خدا ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا)‘‘ ۔ اس آیات میں قلبی لگاؤ سے متعلق ہی ارشاد فرمایا ہے۔راہِ حق سے روکنا بھی ضلالت ہے: ﴿ إِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَصَدُّوْا عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ قَدْ ضَلُّوْا، ضَلُّوْا ضَلَالًا بَعِيْدً ا﴾۲؎ ’’ جن لوگوں نے کفر کیا اورلوگوں کو خدا کے راستے سے روکاتو وہ راستے سے بھٹک کر دور جا پڑے ‘‘خواہشات کی پیروی صریح گمراہی ہے ﴿ أَفَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَهَهٗ هَوَاهُ وَأضَلَّهُ اللّٰهُ عَلٰى عِلْمٍ وَّخَتَمَ عَلَى سَمْعِهٖ وَقَلْبِهٖ وَجَعَلَ عَلَى بَصَرِهٖ غِشَاوَةً فَمَنْ يَّهْدِيهِ مِنْ بَعْدِ اللّٰهِ أَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ ﴾۳؎ ’’بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی خواہش کو معبود بنا رکھا ہے اور باوجود جاننے بوجھنے کے گمراہ ہو رہا ہے تو خدا نےبھی اس کو گمراہ کر دیا اور اس کے کانوں اور دل پر مہر لگا دی اور اس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا اب خدا کے سوا اس کو کون راہ راست پر لا سکتا ہے؟ بھلا تم نصیحت کیوں نہیں پکڑتے‘‘ جو لوگ نفسانی خواہشات پر چلتے ہیں ان کا خدا ان کی اپنی خواہش ہے، وہ اسی کی پوجا کرتے ہیں، اسی کی مانتے ہیں، آدمی میں خواہش کا ایک عجیب مادّہ ہے۔ جسے چاہت یا طبیعت کا میلان کہتے ہیں۔ اگر آدمی اپنی چاہت پر چلے گاتو کبھی بھی سیدھے راستے پر نہیں چل سکتا، اسلام کہتا ہے کہ اپنی مرضی چھوڑ کر رب کی مرضی پر چلو۔ ------------------------------ ۱؎:المائدۃ:۵۱۔ ۲؎:النساء:۱۶۷۔ ۳؎:الجاثیہ:۲۳۔