موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
اللہ تعالیٰ تأثر سے پاک ہیں اس لئے حق تعالیٰ شانہ نے’’غیرالمغضوب علیھم‘‘فرمایا،’’غیرالذین غضبت علیھم‘‘نہیں فرمایا،اور بتادیا کہ غضب کی نسبت اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی جانب مناسب نہیں ہے، کیونکہ غضب کے ذمہ دار وہ خود ہیں،انہوں نے خود اپنے آپ کو غضب کا مستحق بنایا ہے۔ نیز غضب ایک اثر ہوتا ہےجو نا مناسب اور ناگواربات یا عمل پرپیش آتا ہے،اور اللہ پاک اس طرح کے تأثر سے پاک ہیں،کیونکہ تأثراور انفعالی کیفیت عیب ہے،کیونکہ کسی چیز کے اثر کو قبول کرنے کا مفہوم یہ ہوا کہ دوسری چیز اس پرحاوی ہوگئی۔ حق تعالیٰ پر کون حاوی ہوسکتا ہے۔ اس اعتبار سے حق تعالیٰ کی ذات عیب دار ہوجائے گی،جبکہ وہ ذات اثر قبول کرنے سے مستغنی ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ جس پر غضب کرتے ہیں وہ اپنی مرضی اور مشیت سے کرتے ہیں۔کسی بات یا عمل کا اثر قبول کرنے کی وجہ سے نہیں۔نصوص میں جب اس طرح کے الفاظ استعمال کئےجاتے ہیں تو وہاں اس کےحقیقی معنیٰ اور کیفیت مراد نہیں ہوتی،بلکہ اس لفظ کی غایت اور اس کا انجام مراد ہوتا ہے،اب جن نصوص میں یہ مضمون ہے کہ اللہ پاک فلاں فلاں پر غصہ ہوگئے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اللہ پاک نے ان کو سزا دی،ان پر عذاب بھیجا وغیرہ وغیرہ۔مغضوبین سے متعلق آیاتِ مبارکہ: اب گمراہ لوگ کون کون ہیں؟ان پر اللہ تعالیٰ کا غضب کیوں نازل ہوا؟اور ان کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟اور قرآن مجید ان کے بارے میں کیا کہتا ہے؟تو اس کی کچھ تفصیل ہم آپ کے سامنے ذکر کرتے ہیں ،چنانچہ مغضوبین کے بارے اولا چند آیات ذکر کئے جاتے ہیں،ایک جگہ ارشاد ہے: