موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
غیر اللہ کے قادر ہونے پر اشکالات اور اس کے جوابات: یہاں کچھ باتیں اچھی طرح سمجھنے کی ہیں کیونکہ ہمیشہ آدمی اسی پوائنٹ (Point)پر کنفیوژ (Confuse)ہوتا ہے، وہ یہ ہے کہ حدیث پاک سے خود یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ حق تعالیٰ شانہ نے فرشتوں کو مختلف خدمتوں پر لگایا ہے۔ اسرافیل کو صور پھونکنے کے کام پر لگایا ہے،۱؎ میکائیل کو پانی برسانے پر لگایا ہے،۲؎ عزرائیل کو جان نکالنے پر لگایا ہے،۳؎پہاڑوں کے فرشتے الگ ہیں، ہواؤں کے فرشتے الگ ہیں، سمندروں کے فرشتے الگ ہیں، انسانوں کی حفاظت کے فرشتے الگ ہیں،اور فرشتے بھی غیراللہ ہیں۔لہٰذا غیر اللہ کا قادر ہونا ثابت ہوا۔ دوسرااشکال یہ ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ بہت سے اہل اللہ اور بزرگانِ دین کے ذریعے ایسے ایسے اعمال صادر کرواتے ہیں جو عام انسانوں کی دسترس سے باہر ہیں۔جن کو کرامت کہا جاتا ہے،یہ حق ہیں اور یہ اہل السنۃ والجماعۃ کے عقائد میں سے ہے۔ اگر کسی نے اس کو نہیں مانا تو اُس کے دائرۂ ایمان سے خارج ہوجانے کا اندیشہ ہے۔ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ سے کرامتوں کا ثبوت ہے،صحابہ کرام سےبھی بے شمار کرامتیں ثابت ہیں۔حضرت مولانا یوسف کاندھلوینے’’حیاۃ الصحابہ‘‘ کی تیسری جلد میں حضراتِ صحابہ سے ظاہر ہونے والی کرامتوں کو تفصیل سے لکھا ہے۔ تقریباً دو سو سے زائد کرامتوں کا ذکر کیا ہے۔حضرت عمر کی کرامت: جیسے ایک مشہور کرامت یہ ہے کہ حضرت عمروبن العاصنےجب مصر فتح کیا تو اہل مصر آکر کہنے لگے کہ اے امیر دریائے نیل میں پانی باقی رہنے کے لیےہم لوگ ------------------------------ ۱؎:معجم الاوسط:۹۲۸۳۔ ۲؎:معجم الکبیر للطبرانی:۱۲۰۶۱۔ ۳؎:العظمۃ لابی الشیخ ، وقد ورد ھذاعن اشعث ووھب بن منبہ:۴۳۹، ۴۴۳۔