موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
زندگی گزارتا رہا۔ کیوں تو نے اپنے آپ کو تباہ کیا؟ اُس دن انسان کو اپنی ذات پر جتنا غصہ آئے گا اتنا کسی پر نہیں آئے گا،﴿ وَيَوْمَ يَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰى يَدَيْهِ يَقُوْلُ يَا لَيْتَنِيْ اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِيْلًا﴾۱؎ اور جس دن (ناعاقبت اندیش) ظالم اپنے ہاتھ کاٹ کاٹ کھائے گا (اور کہے گا) کہ اے کاش میں نے پیغمبر کے ساتھ رشتہ اختیار کیا ہوتا ‘‘۔ حدیث پاک میں ہے کہ آدمی اپنا ہاتھ چبا ڈالے گا اور ہاتھ کندھے تک چبا ڈالے گا اور اُس کو پتہ بھی نہیں چلے گا کہ میں نے اپنا ہاتھ کہاں تک چبا ڈالا۔۲؎قیامت کی ہولناکی کیوجہ سے دنیا کے دن کا تخمینہ ﴿وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ كَأَنْ لَمْ يَلْبَثُوْا إِلَّا سَاعَةً مِّنَ النَّهَارِ﴾۳؎ ’’اور جس دن خدا ان کو جمع کرے گا (تو وہ دنیا کی نسبت ایسا خیال کریں گے کہ) گویا (وہاں) گھڑی بھر دن سے زیادہ رہے ہی نہ تھے ‘‘ کل میدانِ حشر میں لوگوں سے پوچھا جائے گا: ﴿ قَالَ كَمْ لَبِثْتُمْ فِي الْأَرْضِ عَدَدَ سِنِيْنَ﴾۴؎ ’’تم زمین پر کتنے سال رہے؟‘‘ ﴿قَالُوْا لَبِثْنَا يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ فَاسْأَلِ الْعَادِّيْنَ﴾۵؎ ’’وہ کہیں گے کہ ہم ایک یا ایک روز سے بھی کم رہے تھے،شمارکرنے والوں سے پوچھئے۔‘‘ حق تعالیٰ فرمائیں گے:﴿قَالَ إِنْ لَبِثْتُمْ إِلَّا قَلِيلًا﴾۶؎ (خدا) فرمائے گا کہ (وہاں) تم (بہت ہی) کم رہے کاش تم جانتے ہوتے ‘‘ ------------------------------ ۱؎:الفرقان:۲۷۔ ۲؎:الدرالمنثور:۶؍۲۵۲۔ ۳؎:یونس:۴۵۔ ۴؎:المومنون:۱۱۲۔ ۵؎:المومنون:۱۱۳۔ ۶؎:المومنون:۱۱۴۔