موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
شریعت پر عمل کیاہے، اس لئے انہیں سابقہ نبیوں کی شریعت کو ماننے کا بھی ثواب ملے گا۔اگر انہوں نے اسلام نہ قبول کیا ہو تو وہ کافر ہی رہیں گے۔کیونکہ آپ کی بعثت کے بعد سابقہ شریعتیں منسوخ ہوگئیں،اس لئے آپ پر بھی ایمان ضروری ہے ،اس کے بغیر کوئی چارۂ کار ہی نہیں۔ایک عجیب نکتہ : حق تعالیٰ شانہ نے اپنے بارے میں پانچ الفاظ استعمال فرمائےہیں۔ ایک ہے ’’اللہ‘‘ دوسرا ’’ربّ‘‘،تیسرا’’رحمن‘‘،چوتھا ’’رحیم‘‘اور پانچواں’’مالک‘‘۔ اس میں اللہ تعالیٰ کا ایک نام اور چار صفات ہیں۔حق تعالیٰ شانہ نے بندے کو اس کے مقابلے میں دوسری تین آیتوں میں پانچ چیزیں مرحمت فرمائی ہیں۔ ایک ’’عبادت‘‘، دوسری ’’استعانت‘‘ جس کا ’’ایاک نعبد وایاک نستعین‘‘میں ذکر ہے،تیسری ’’صراط مستقیم‘‘ کی طلب جس کا ’’اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيْمَ‘‘میں ذکر ہے،چوتھی نعمت کی طلب جس کا ’’صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ‘‘میں ذکر ہے۔ پانچویں غضبِ الٰہی سے پناہ ، جس کا غیر المغضوب علیہم میں تذکرہ ہے۔ یہ پانچ چیزیں: عبادت، استعانت، ہدایت کی طلب، نعمت کی طلب اور اللہ تعالیٰ کے غضب سے پناہ،اگر ان میں غور کیا جائے تو ان پانچ چیزوں کا تعلق اوپر بیان کی گئی اللہ تعالیٰ کی پانچ صفات سے ہے۔ عبادت کا اللہ کے ساتھ تعلق ہے کیونکہ عبادت اللہ تعالیٰ کی الوہیت اور لائق عبادت ہونے کی وجہ سے ہے اس لئے عبادت کا تعلق اللہ سے ہوگا ۔ استعانت کا تعلق ربوبیت سے ہے کیونکہ وہ ربّ ہیں اس لیے اُن ہی سے استعانت لی جائے گی۔ طلب ہدایت کا تعلق رحمانیت سے ہے۔ طلب نعمت کا تعلق رحیمیت سے ہے۔غضب سے بچنے کا تعلق مالک سے ہے ،یعنی جس دن ہمیں آپ کے غصہ سے بچنے کی ضرورت ہے