موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَنْتُمُ الْفُقَرَاءُ إِلَى اللّٰهِ وَاللّٰهُ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيْدُ﴾۱؎ ’’اے لوگو! تم سب اللہ کے محتاج ہو اور اللہ تبارک و تعالیٰ بے نیاز سزا وارِحمد و ثناہے۔دنیوی زندگی سے دھوکہ نہ کھائیں: اللہ تعالیٰ نےانسان کے اوپر سب سے بھاری یہی ذمہ داری ڈالی اور اس کو اس کا مکلف بنایا کہ تو دنیا میں ’’ربّ‘‘ کو پہچان اور اسی کی عبادت کر! کیونکہ ربّ کو پہچاننے میں یہ دنیا دھوکہ دیتی ہے۔اوریہاں کا نظام اسے دھوکہ میں ڈال دیتا ہے۔اس لیے فرمایا: ﴿فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ بِاللّٰهِ الْغَرُوْرُ﴾۲؎ ’’پس تم کو دنیا کی زندگی دھوکے میں نہ ڈال دے اورنہ فریب دینے والا (شیطان) تم کوکسی طرح کا فریب دے۔ اللہ تعالیٰ نے اس دنیا کو دارالاسباب بنایا ،یہاں اسے عمل کرنے کے لئے بھیجا گیا،انسان یہاں آکر اپنے رب کو بھول گیا ، اور اپنے رب سے کئے ہوئے وعدہ کو بھول گیا ۔اسی وعدہ کو یاد دلاتے ہوئے اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: ﴿وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِيْ آدَمَ مِنْ ظُهُوْرِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلٰى أَنْفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُوْا بَلٰى﴾۳؎ اور جب تمہارے رب نے بنی آدم سے یعنی ان کی پیٹھوں سے ان کی اولاد کو نکالا تو ان سے اقرار کرایا ان کی جانوں پر،کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں تو وہ کہنے لگے کہ کیوں نہیں؟ہم سب گواہ ہیں (کہ آپ ہمارے رب ہیں)۔ اس یاد دہانی کے باوجود انسان اپنے رب سے غافل ہے،حالانکہ یہاں سے جانے کے بعد سب سے پہلے اس سے یہی سوال ہونے والا ہے۔ ------------------------------ ۱؎:فاطر:۱۵۔ ۲؎: لقمان:۳۳۔ ۳؎: الاعراف:۱۷۲۔