موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
کی طرف سے کوئی خاص بات کہی جارہی ہے جسے متوجہ ہوکر سننا ہے ۔ پھر اُس کے بعد حق تعالیٰ شانہ، نے فرمایا کہ میری عزت کی قسم!’’ألَا يُسَمّٰى اسْمُهٗ عَلٰى شَيْء إلَّا بَارَكَ فِيْهِ‘‘۱؎’’ سن لو جس چیز پر’’بسم اللہ الرحمن الرحیم‘‘ پڑھی جائے گی اُس میں اللہ تعالیٰ برکت نازل فرمائیں گے۔ اور اللہ نے جس شان و شوکت اور عظمت کے ساتھ اور جس بڑائی کے ساتھ اس کو نازل کیا ظاہر ہے کہ وہ اس کی عظمت اور اہمیت بتانے کے لئے تھا۔بسم اللہ کے ذریعہ حضورﷺ کی شفا یابی: ایک مرتبہ حضور ﷺ کی طبیعت ناساز ہوگئی۔ حضرت جبرئیل آئے اور پوچھا: ’’یاَمَحَمَّد! اِشْتَکَیْتَ‘‘۔ ’’آپ بیمار ہوگئے؟‘‘ فرمایا:’’طبیعت تھوڑی ناساز ہوگئی۔‘‘ جبرئیل نے کہا کہ میں آپ کو رقیہ پڑھتا ہوں اور یہ کلمات پڑھے : ’’بِسْمِِ اللّٰہِ اَرْقِیْکَ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ یُوْذِیْکَ،مِنْ شَرِّ كُلِّ نَفْسٍ أَوْ عَيْنِ حَاسِدٍ اَللّٰہُ یَشْفِیْکَ، بِسْمِِ اللّٰہِ اَرْقِیْکَ‘‘۲؎ بسم اللہ پڑھ کر جو حضرت جبرئیل نے دم کیا تو حضور پاک ﷺ کو افاقہ ہوگیا۔اس سے معلوم ہوا کہ بسم اللہ خود باضابطہ دوا ہے۔ اتنی بڑی دولت ہم کو دی گئی لیکن ہم ا س کو بھول گئے۔ سارے کام ہم کرتے ہیں لیکن بسم اللہ پڑھنا ہمیں یاد نہیں ہوتا۔چونکہ ’’بسم اللہ‘‘ کہنے میں بہت آسان ہے، اس کو کہنے میں کوئی تکلیف نہیں ہوتی، اور نہ اس کے پڑھنے میں کوئی وقت لگتا ہے اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک معمولی چیز ہے،حالانکہ یہ ایسی چیز ہے کہ اگر آدمی صحیح اعتقاد سے پڑھے گا تو ہر کام میں ------------------------------ ۱؎:تفسیر ابن کثیر:۱؍ ۱۱۹۔ ۲؎:صحیح مسلم: السلام؍باب الطب والمرض والرقٰی۔