موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
دنیا دار العمل ہے: پوری دنیا یہ آفس ہے، جاب کی جگہ ہے،یہاں عمل کرنا ہے،عمل کےبعد تنخواہ ملے گی، لیکن تنخواہ یہاں نہیں ملے گی بلکہ تنخواہ اوپر جانے کے بعد ملنے والی ہے۔ لوگ یہ چاہتے ہیں کہ یہیں ہم کو بدلہ مل جائے۔ ظاہر ہے کہ اس کو یہاں مکمل بدلہ کیسے دیاجائے؟کیونکہ ابھی بدلہ اور تنخواہ کا وقت آیا نہیں ہے،ویسے دنیا میں اعمال کا بدلہ دیا بھی نہیں جاسکتا،اس لئے مرنے تک آدمی کو عمل کرنا پڑے گا،اپنے کام کو مکمل کرنا پڑے گا،جیسے دنیا میں مقررہ وقت سے پہلے تنخواہ نہیں دی جاتی، یا کام کی تکمیل سے پہلے اس کا بدلہ نہیں دیا جاتا،ایسے ہی اخروی معاملہ بھی ہے،ویسے اللہ پاک کی جو نعمتیں ہم پر ہیں اس کے مقابلہ میں تو ہمارے اعمال کچھ بھی نہیں،اپنے اعمال سے ہم دنیا میں دی گئی ایک نعمت کا بھی حق ادا نہیں کرسکتے،تو بدلہ محض اللہ کے فضل کی وجہ سے ہوگا۔جاب کے وقت آدمی اپنا پسینہ بہاتا ہے، محنت بھی کرتا ہے، مشقت بھی اُٹھاتا ہے، مصیبت بھی بھگتا ہے، جو جتنا زیادہ محنت کرتا ہے اُس کو اُتنی خوشی ہوتی ہے کہ میں نے محنت کرکے یہ چیز کمائی ہے، حلال پیسے کمارہا ہوں۔ اگر کوئی آدمی اتنی محنت دیکھ کر رحم کھائے کہ یہ بڑی پریشانی اور مصیبت میں ہے، اس کی جاب ختم کروادوتو اس کو کون پسند کرے گا؟ حالانکہ مصیبت بھگت رہا ہے لیکن کوئی پسند نہیں کرتا کہ کوئی اس کی شکایت کرکے یا کسی اور طرح سے سفارش کرواکر اس کی جاب ختم کروادے بلکہ وہ اس سے خوش ہوتا ہے،کیونکہ تیس دن کے بعد جو کچھ اُس کو ملنے والا ہے اُس کے لیے اس مصیبت اور پریشانی کو برداشت کرتا ہے۔ایسے ہی ہمیں آخرت کی ابدی نعمتوں ،اور ہمیشہ ہمیش کاآرام اور راحتوں کو دیکھ کر چند دن یہاں اللہ اور اس کے رسول کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنی ہے۔اس کے بعد پھر جو ہمیں بدلہ ملے گاوہ ایسا ہوگا کہ نہ ہماری آنکھوں نے کبھی دیکھا ہوگا اور نہ ہمارے کانوں نے کبھی سنا ہوگا اور نہ کبھی ہمارے دل میں اس