موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
معزز ہے، وہ کسی کے سامنےاپنا سرنہیں جھکاتاہے،کسی کےسامنے اپنی ناک نہیں رگڑ تاہے اور کسی کے سامنے میں اپنا ماتھا نہیں ٹیکتا ہے۔لیکن اللہ کے سامنے کہتا ہے کہ اے اللہ! میں آپ ہی کے لیے اپنی ناک زمین پر رگڑ تا ہوں اور اپنا ماتھا ٹیکتا ہوں۔ یہ تو میرے بس میں ہے اگر زمین کے اندر گھس جانا میرے اختیار میں ہوتاتو وہ بھی کرلیتا لیکن وہ میرے قابو میں نہیں ہے۔سجدہ کی حقیقت: یہیں سے یہ بات بھی سمجھ میں آئی ہوگی کہ اصل سجدہ زمین پر عاجزی اور ذلت کے ساتھ ناک رگڑنے کا نام ہے، قالینوں پر اصل سجدہ نہیں ہے۔ اگر قالین پر نماز پڑھی جائے تو وہ ہوجاتی ہے۔ مگر اصل ذلت کا اظہار زمین پر ہے۔ حضور اکرمﷺ ہمیشہ زمین پر نماز پڑھتے رہے۔ مسجد نبوی چھپر کی تھی اور اس کی زمین پر کوئی فرش نہیں تھا حتیٰ کہ جب بارش ہوتی تھی تو زمین پر کیچڑ جمع ہوجاتا تھا۔۱؎نماز میں چہرے سے مٹی صاف کرنے کی ممانعت: اسی وجہ سے ایک روایت میں آیا ہے،حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ: ہمارے ایک غلام کو آپ ﷺنے دیکھا کہ جب وہ سجدہ کرنا چاہا تو اس نے اس جگہ پھونک ماری، آپ ﷺنے فرمایا:’’يَا أَفْلَحُ، تَرِّبْ وَجْهَكَ‘‘۲؎اےافلح! چہرے پر مٹی لگنے دے اور اپنے چہرے کو خاک آلود ہونے دے، اللہ کے سامنے اپنی ذلت کے اظہار کے واسطے اپنے چہرے پرمٹی رہنے دے۔اسی طرح آپ نے کپڑوں کو سمیٹنے سے بھی منع فرمایا ہے۔۳؎تاکہ اللہ کے سامنے عاجزی اور ذلت ظاہر ہو، کیونکہ عبادت کا اخلاص یہی ہے۔ ------------------------------ ۱؎:صحیح البخاری:کتاب الاذان،باب السجود علی الانف والسجود علی الطین۔ ۲؎:سنن ترمذی : الصلاة؍ باب ما جاء فی كراهیۃ النفخ فی الصلاة۔۳؎:سنن ابن ماجہ :کتاب اقامۃ الصلاۃ،والسنۃ فیھا،باب کف الشعر والثوب فی الصلاۃ۔