موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
سنن ہادیہ اور سننِ عادیہ دونوں قابل اتباع ہیں: اس لیے علماء نے لکھا ہے کہ حضور ﷺ کے اعمال چاہے وہ عبادت سے متعلق ہوں یا عادت سے متعلق، جیسے آپ کا چلنا، کنگھی کرنا، چپل پہننا، کپڑے پہننا، کسی سے بات چیت کرنا، بیٹھنا،کھانا تناول فرمانا وغیرہ وغیرہ یہ سب کام آپ ﷺ اپنی مرضی سے نہیں کرتے تھے بلکہ اللہ تعالیٰ نے ان سب کا طریقہ سکھایا تھا،اس لئے حضورﷺ کی پوری زندگی آدمی کے لیے عملی نمونہ ہے۔چاہے آپ کے وہ اعمال سنن ہادیہ میں سے ہوں یا سنن عادیہ میں سے ۔حضور کے مخصوص اعمال کا حکم؟ اِلاّ یہ کہ کسی کام کے بارے میں اللہ تعالیٰ یا حضور ﷺکی طرف سے استثناء ہو تو پھر اس کام کو نہیں کیا جائے گا،کیونکہ کچھ کام ایسے بھی ہیں جوصرف نبی کے ساتھ خاص ہیں۔ جیسے آپ ﷺ نے گیارہ نکاح فرمائے،لیکن امت کے لئے چار سے زائد کی اجازت نہیں ہے،کیونکہ نبی کو چار سے زائد کی اجازت دینی مصالح کے پیش نظر تھی،کیونکہ آپ نے پچیس برس کی عمر میں چالیس برس کی بیوہ عورت سے نکاح کیا، ظاہر ہے کہ آدمی اگر خواہش اور ہوس کی بنیاد پر نکاح کرتا توچالیس برس کی نہیں بلکہ پندرہ برس کی باکرہ لڑکی سے نکاح کرتا،آپ ﷺ نے چالیس برس کی خاتون سے نکاح کیا،نکاح سے قبل ان کے دو شوہر گزر چکے تھے، اور پچیس برس تک آپ ان کے ساتھ رہے،اور پھر آپ کی جتنی ازواج مطہرات تھیں وہ سب کی سب پہلے سے شادی شدہ تھیں،سوائے حضرت عائشہ کے،اب آپ ہی غور کیجئے کہ یہ نکاح ہوس پرستی کی بنیادپر ہوئے تھےیا دینی مصلحت کےپیش نظر؟