موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
’’اور جو شخص خدا اور رسول کی طرف ہجرت کرکے گھر سے نکل جائے پھر اس کو موت آپکڑے تو اس کا ثواب خدا کے ذمے ہوچکا اور خدا بخشنے والا اور مہربان ہے‘‘ ﴿وَمَنْ يَّعْمَلْ سُوْءًا أَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ يَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا﴾۱؎ اور جو شخص کوئی برا کام کر بیٹھے یا اپنے حق میں ظلم کرلے پھر خدا سے بخشش مانگے تو خدا کو بخشنے والا اور مہربان پائے گا،ظاہر ہے کہ ہجر ت، توبہ اوراستغفار کے بعد بندہ خصوصی رحمت ہی کا مستحق ہوگا۔ نیز صفتِ رحیمیت کا یہ بھی ثمرہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں یہ ضابطہ نہیں ہے کہ ایک وقت یادو وقت معافی کے بعد تیسری مرتبہ بخشش نہیں ہوگی۔توبہ کا دروازہ اُس وقت تک کھلا ہوا ہے جب تک سورج مشرق کے بجائے مغرب سے نہ نکل جائے ۔یا پھر وہ موت کے بالکل قریب نہ ہوجائے،اور آخرت کے احوال اس پر کھلنا شروع نہ ہوجائیں۔ ’’اِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی یَقْبَلُ تَوْبَةَ الْعَبْدِ مَالَمْ یُغَرْغِرْ‘‘۲؎ ’’بے شک اللہ تعالیٰ بندہ کی توبہ اس وقت تک قبول فرماتے ہیں جب تک کہ جان حلق میں آکر غرغرہ نہ کرے‘‘۔ اگر ایک سو مرتبہ، یاایک ہزار مرتبہ توبہ کرتا جائے لیکن توبہ ٹوٹتی جائے، پھر بھی سچے دل سے اللہ کی طرف متوجہ ہورہا ہے کہ یااللہ! میں کیا کروں، میں تو گناہ نہیں کرنا چاہتا لیکن پھر بھی وہ مجھ سے ہوجاتا ہےتو حق تعالیٰ شانہ ہزار مرتبہ کے بعد بھی فرمائیں گے آجا۔اللہ تعالیٰ تأثر سے پاک ہیں اللہ تعالیٰ کے پاس انفعال نہیں ہے۔ انفعال کا مطلب ہے کہ کسی چیز کا اثر قبول کرنا اور اس سے متاثر ہونا ،یہ اللہ تعالیٰ کے پاس نہیں ہے۔ ایسا ہوتا ہے کہ آدمی غصہ ------------------------------ ۱؎:النساء:۱۱۰۔ ۲؎:سنن ترمذی:الدعوات ؍باب من باب فیْ فضل التوبۃالخ۔