موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
کھل گئی تو دنیا میں جو مصیبتیں اُن پر آئیں اُن پر اُنہیں مزہ آنے لگا۔کچھ اہل اللہ ایسے گزرے ہیں جو نعمتوں کے مقابلے میں مصیبتوں کو پسند کرتے تھے ۔ دنیا میں کچھ انبیاء اور اولیاء ایسے ملیں گے جنہوں نے مصیبت کو ترجیح دی کیونکہ اُن کو معلوم ہے کہ یہ دنیا کی دو روزہ اور چند روزہ بہار ہے، پھر اللہ تعالیٰ کے پاس جانا ہے اُس کا بدلہ ہمیں آخرت میں مل جائے گا۔ ان کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شاعر کہتا ہے: ’’ہمہ آہوان صحرا سرخود نہادہ برکف بامید آنکہ روزے بشکار خواہی آمد‘‘ کہ جب جنگل کے ہرن کسی سے محبت کرتے ہیں تو وہ اپنا سر اپنے ہاتھ میں رکھ کر اپنے محب کی طرف آتے ہیں،اس امید پر کہ کس روز وہ شکارکیلئے آئے گا ۔اونٹوں کی جاں نثاری: حضور اکرم ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پرسو اونٹوں کی قربانی کی۔ تریسٹھ اونٹوں کو آپ ﷺ نے اپنے دستِ مبارک سے ذبح فرمایا۔ حضور ﷺ کی طاقت کا اندازہ کیجیے، جب آپ ﷺ نے تریسٹھ اونٹوں کو ذبح کیا تو روایتوں میں یہ مضمون آتا ہے کہ اونٹ حضور ﷺ کے سامنے اپنی گردن بچھانے کے لیے آپس میں لڑرہے تھے ۔’’ کُلُّھُنَّ یَزْدَلِفْنَ اِلَیْہِ بَاَیَّتِھِنَّ یُبْدَاُ‘‘۱؎تمام کے تمام آپ سے قریب ہوتے تھےکہ ان میں سے کسی سے ابتداء کی جائے۔ ایسے ہی اہل اللہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنے والے حالات کا اسی طرح استقبال کرتے تھے اور جب وہ غیراختیاری حالات کا اس طرح استقبال کرتے تھے تو کیا نماز اُن کے لیے بھاری تھی؟ روزہ اُن کے لیے بھاری تھا؟ صدقہ و خیرات اُن کے لیے بھاری تھے؟ عبادت اُن کے لیے بھاری تھی؟ یہ چیزیں اُن کے لیے انتہائی آسان تھیں۔ ------------------------------ ۱؎:سنن ابی داؤد: کتاب المناسک ؍ باب فی الھدی اذا عطب قبل أن یبلغ۔