موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
نہیں ہیں، نیز ابنِ قیم کا مسلک بھی حنفیہ کے مسلک کے مطابق ہے۔۱؎ چاروں ائمہ سے ہٹ کر غیرمقلدین کا طبقہ یہ کہتا ہے کہ پڑھنا ضروری ہے۔ پہلے تو لوگوں کو اس اختلاف کا علم ہی نہیں ہے کہ یہ کیا ہے۔قرأت خلف الامام کے مجوزین کے دلائل اور جوابات: جو لوگ امام کے پیچھے سورۂ فاتحہ کے قائل ہیں،ان کی دلیلحضرت عبادہ بن صامت کی روایت ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ ایک مرتبہ آپﷺ قرأت فرمارہے تھے اور قرأت کرنے میں آپ کو دشواری ہو رہی تھی ،نماز کے بعد آپ نے صحابہ سے فرمایا کہ کیا تم قرأت کررہے تھے ؟صحابہ نے کہا کہ ہاں یارسول اللہ ، آپ نے فرمایا: ’’لَا تَفْعَلُوْا اِلَّا بِاُمِّ الْقُرْاٰنِ فَاِنَّہٗ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ یَقْرَأْ بِھَا‘‘ ’’تم اس طریقہ پر مت پڑھو سوائے ام القرآن کے ،کیونکہ اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو اس کو نہ پڑھے‘‘۔ یہ روایت اگرچہ صریح ہے لیکن امام احمد نے اس کو معلول قرار دیا ہے، علامہ ابن تیمیہ نے بھی اسے معلول کہا ہے۔۲؎ نیز حافظ ابن عبد البر نے اور دیگر محدثین نے بھی اسے معلول قرار دیا ہے لہذا ، اس سے استدلال درست نہیں ہے ۔ ایک اور بات یہ ہے کہ حضرت عبادہ بن صامت کی حدیث میں فصاعدا کی زیادتی بھی ثابت ہے،تو اب روایت یوں ہوگی:’’ لَاصَلٰوةَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَءْ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ فَصَاعِداً‘‘ ------------------------------ ۱؎:احسن الکلام:۱؍۶۸تا۷۰و ۷۱۔ ۲؎:فتاویٰ ابن تیمیہ:۲؍۱۷۸۔