موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
یومِ قیامت سے متعلق آیاتِ قرآنیہ: قرآن پاک میں کئی جگہ اللہ تعالیٰ نےقیامت کابیان فرمایا ہے۔اولاً اللہ تعالیٰ ہی کسی بات کو ارشاد فرمادیں وہ بات با وزن با فضیلت اور با اہمیت ہونے کے لیے کافی ہے۔لیکن آپ اس بات کی اہمیت کا اندازہ لگائیے جس کو حق تعالیٰ شانہ نے ایک جگہ نہیں بلکہ کم و بیش چار سو سے زیادہ مقامات پرذ کر کیا ہو۔قرآن کریم میں’’تکرار‘‘ کمال ہے قرآن کریم کا ایک کمال یہ بھی ہے کہ اس میں تربیت کا ایک انداز ہے۔ آپ کو اس میں ایک بات پچاس مرتبہ ملے گی اور آدمی اس میں بور نہیں ہوگا۔ جیسے نماز کا حکم جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ایک مرتبہ فرمادیا کہ نماز پڑھو، بس اللہ تعالیٰ کا حکم آگیا، ختم! آپ اگر امریکا، انڈیا، پاکستان کے لاء یعنی قانون کو پڑھیں گے تو ایک دفعہ کسی قانون کو ذکر کرنے کے بعد اُس کی تکرار نہیں آتی، اگر اس کی تکرار ہو تو تین سو ساٹھ دفعات کی تین ہزار دفعات بن جائیں۔ لوگ کہیں گے کہ جب آپ نے ایک دفعہ قانون لکھ دیا، بس کافی ہے، اتنی جگہ دہرانے کی کیا ضرورت ہے۔ قرآن کریم کا یہ اصول نہیں ہے۔ قرآن کریم عمل کی اہمیت کو سامنے لاکر بندے کو اللہ تعالیٰ کی بندگی پر لاتا ہے۔ اس لیے نماز کا بہت زیادہ حکم ملے گا۔ اسی طرح حق تعالیٰ شانہ، نے ’’یوم الدین‘‘ کو مختلف پیراؤں میں بہت سی جگہوں پر بیان کیا۔ ذرا یہ سونچیں کہ واقعتاً وہ دن کتنا اہم ہوگا جس کو حق تعالیٰ شانہ، اتنی کثرت سے بیان فرمارہے ہیں۔جو باتیں مشرکین کو ہضم نہیں ہوتی تھیں اُن میں سے ایک بات یہی تھی کہ ہم مرنے کے بعد دوبارہ کیسے زندہ کیے جائیں گے۔اسی کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ پاک نے فرمایا :