موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
میں آکر آپے سے باہر ہوجاتا ہے، اور کسی پر رحم کرنے میں آپے سے باہر ہوجاتا ہے،لیکن اللہ پاک نہ غصہ میں آپے سے باہر ہوتے ہیں،اور نہ رحم میں آپے سے باہر ہوتے ہیں۔ اُن کا رحم بھی اختیاری ہے اور اُن کا غصہ بھی اختیاری ہے، اللہ تعالیٰ کے پاس تأثر نہیں ہے۔کیونکہ تأثر کمزوری ہے اور اللہ تعالیٰ کمزوری سے منزہ ہیں،سبحان ہیں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ جو ربوبیت اور رحم فرما رہے ہیں وہ بھی اختیار سے ہے اور جو پکڑتے ہیں،انتقام لیتے ہیں اور سزا دیتے ہیں،وہ بھی اختیار سے ہے،اس لیے حق تعالیٰ کے پاس یہ نظام ہے کہ اگر کسی کی توبہ سو مرتبہ ٹوٹ جائے اور اس کے بعد پھر وہ معافی مانگتا ہے تو پھر بھی اللہ تعالیٰ اسے معاف کردیتے ہیں۔ ایں درگاہ ما درگاہِ نااُمیدی نیست صد بار گر توبہ شکستی باز آ یہ ہماری بارگاہ ہے، نااُمیدی کی بارگاہ نہیں ہے۔ اگر تم سے سو مرتبہ توبہ ٹوٹ جائے تواس سے باز آؤ۔اور توبہ کرو،ہم اس کو قبول کرنے والے ہیں ۔ننانوے قاتل کا واقعہ: ایک آدمی نے ننانوے قتل کیے۔ اس کے بعد ایک عابد کے پاس پہنچا اور اس سے پوچھا کہ میں نے ننانوے قتل کیے ہیں، کیا میری توبہ قبول کی جائے گی؟ اُس عابد نے کہا کہ ایک کو قتل کرنے والے کا گناہ معاف نہیں ہوتا، تو نے تو ننانوے قتل کیے ہیں،اس لئے تیری توبہ قبول نہیں ہوگی! اُس نے کہا کہ جب میری توبہ قبول ہونے والی نہیں تو کیوں نہ سنچری(Century) پوری کردوں۔ پھر اُس نے اُس عابد کا بھی کام تمام کردیا۔ پھر دوبارہ ایک عالم سے پوچھا تو اُس نے اُس کو بتایا کہ تم فلاں جگہ پر جاؤ، وہاں پر اللہ والوں کی بستی ہے، وہاں جاکر تم اپنے گناہ کی معافی مانگ لو، اللہ تعالیٰ غفور الرحیم ہیں،