موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
تیسرا نکتہ: شیطان انسان کا دشمن ہے،جیساکہ ارشادِ ربانی ہے: ﴿اِنَّ الشَّیْطَانَ لَکُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوْہُ عَدُوًّا﴾۱؎ ’’یقین جانو کہ شیطان تمہارا دشمن ہے،اس لئے اس کو دشمن سمجھتے رہو‘‘۔اور اللہ تعالیٰ بندوں کے مولیٰ اور ان کے خالق ہیں،اور ان کے کاموں کو درست کرنے والے ہیں،پس جس وقت انسان عبادت شروع کرتا ہے تو اس کے دل پر دشمن کا خوف غالب رہتا ہے،اس لئے وہ چاہتا ہے کہ دشمن کی آفتوں اور پریشانیوں سے محفوظ ہوجائے،پس وہ اعوذ باللہ الخ کہہ کر دشمن سے بھاگ کر اللہ پاک کے دربار میں حاضر ہوجاتا ہے،اور بسم اللہ الخ کہہ کر اللہ پاک کے دربار میں قرار پکڑلیتا ہے۔چوتھا نکتہ: قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:﴿لَا یَمَسُّہٗ اِلَّا الْمُطَہَّرُوْنَ﴾۲؎ نہ چھوئیں اس کو مگر پاک لوگ۔ اور آدمی کا دل ہر وقت غیر اللہ میں بسا ہوا ہوتا ہے،اور اس کی زبان بھی غیر اللہ ہی میں مشغول ہوتی ہے،جس کی وجہ سے وہ آلودہ اور پراگندہ ہوجاتی ہے،لہٰذ ا اس کی صفائی اور پاکی کی ضرورت ہوتی ہے،پس جس وقت آدمی اعوذ باللہ کہتا ہےتو اس کو پاکی حاصل ہوجاتی ہے۔پانچواں نکتہ: مومن کا دل سب جگہوں سے اشرف ہوتا ہے،کیونکہ اس میں اللہ پاک کی معرفت ہوتی ہے، اور ایسی معرفت ہی کی وجہ سے اللہ کے یہاں اس کا مقام ہوتا ہےاس ------------------------------ ۱؎:فاطر:۶۔ ۲؎:الواقعہ:۷۹۔