موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
دل ایک ہی کیوں؟: میرے شیخ محترم ) حضرت مسیح الامت یا حضرت شاہ صوفی غلام محمد صاحب نور اللہ مرقدہما)فرمایا کرتے تھے کہ سب اعضاء اللہ تعالیٰ نے دو دو دیے ہیں، مگر دل ایک دیا ،کیونکہ وہ صرف ایک اللہ کے لیے ہے۔ حق تعالیٰ یہ چاہتے ہیں کہ بندے کے دل میں سوائے میرے یقین کے، میری عظمت کے، میری محبت کے، میری چاہت کے ، میری معرفت کے اور کوئی چیز نہ ہو۔ اسی وجہ سے دنیا آدمی کے ہاتھ میں رہنی چاہئے دل میں نہیں،کیونکہ دل میں تو صرف اللہ ہوں گے۔ اسی واسطے بزرگوں نے فرمایا: ’’دل بیار دست بہ کار‘‘ آدمی کے ہاتھ تو کام میں لگے ہوں مگر دل اللہ تبارک وتعالیٰ کی یاد میں مشغول ہو۔حضرت شاہ عبد القادر جیلانی کا ایک ملفوظ: حضرت شاہ عبدالقادر جیلانی نے فرمایا کہ دل کی مثال کشتی کی سی ہے اور دنیا کی مثال پانی کی سی ہے۔ اگر اس کے اندرپانی آجائے تو کشتی بھی ڈوبے گی اور آدمی بھی ڈوبے گا۔ایسے ہی اگر ہمارے دل میں دنیا آجائے تو دنیا کے ساتھ ساتھ ہم بھی ڈوب جائیں گے، اگر دل کے اندر یہ دنیا نہ اُترےتو آدمی اللہ تعالیٰ کے قرب کے لیے دنیا کو استعمال کرے گا۔ لیکن اس قرب کو حاصل کرنے کے لئے کچھ رکاوٹیں ہیں۔ حق تعالیٰ شانہ نے اپنے کلام میں اُن رکاوٹوں کو دور کرنے کا طریقہ بیان فرمایا ہے تاکہ میرا بندہ مجھ تک براہِ راست پہنچ جائے، اور اللہ تعالی تک پہونچنے کا طریقہ یہ ہے کہ معرفت کو صحیح کیا جائے