موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
تعریف کی جائے،کیسے اللہ پاک سے مانگا جائےاور کیسے اللہ پاک کے سامنے عاجزی کی جائے؟ اگر وہ اپنے الفاظ ہی سے کہتا بھی تو خود بندے کے اندر اتنی گندگی ہے کہ وہ اس قابل ہی نہیں تھا کہ وہ اللہ کا نام لیتا اور اللہ تعالیٰ کی تعریف کرتا۔ ہزار بار بشویم دہن زمشک و گلاب ہنوز نام تو گفتن کمال بے ادبی ست اگر میں ایک ہزار مرتبہ بھی اپنے منہ کو مشک و عنبر و گلاب سے دھولوں پھر بھی آپ کا نام لینا چاہوں تو اصلاً وہ بھی بے ادبی ہے۔ یہ تو اُن کا کرم ہے اور اُن کی مہربانی ہے کہ انہوں نے اپنا نام لینے کی اجازت دے دی اور اس کا طریقہ بھی بتلادیاکہ بندہ اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا ہو اور حق تعالیٰ کی شان اور بزرگی بیان کرے، اللہ سے مانگے اور اللہ کے سامنے اپنی عبودیت کا اقرار کرے، اسی وجہ سے جو سورۂ فاتحہ پڑھے گا وہ ضرور قبول ہوگی کیونکہ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی سورت ہے اور اللہ نے مانگنے ہی کے لیے دی ہے۔ جو اُن کے پاس مقبول ہے وہی انہوں نے دی ہے،اس لئے ہمارے پڑھنے سے وہ ضرور قبول ہوگی۔حضورﷺسے منقول دعاؤں کی برکت اسی وجہ سے دُعاؤں کے بارے میں کتابوں میں لکھاہوا ہے کہ حضور ﷺ سے جو دعائیں ثابت ہیں انہی دعاؤں سے دعا مانگنے میں زیادہ برکت ہے کیونکہ یہ وہ دعا کے الفاظ ہیں جو سرکارِ دو عالم ﷺکی زبان مبارک سے نکلے ہیں اور آپ ﷺ کی زبان مبارک سے جو کچھ بھی ظاہر ہوتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آیا ہواہوتا ہے: ﴿ وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوىٰ ، إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُّوْحٰى﴾۱؎ ------------------------------ ۱؎: النجم:۳- ۴۔