موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
پاک کی ربوبیت پر یقین رکھے گا تو وہ اللہ کو ناراض کرنے والا کوئی کام نہیں کرے گا۔ اگر ذہن اللہ تعالیٰ سے ہٹا ہوا ہو، بھلے اللہ تعالیٰ پہلے سے اس کے ذہن میں ہوں،لیکن چونکہ اس وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سےخیال ہٹا ہوا ہے اس لئے وہ یہ نہیں دیکھے گا کہ اس میں اللہ پاک راضی ہوں گے یا ناراض ،میری یہ کمائی حلال ہے یا حرام،میرا یہ طریقہ جائز ہے یا ناجائز،بس اسے روزی کمانے کی فکر لگی ہوگی،پیسوں کی چاہت ہوگی، بس کسی طریقہ سے وہ مال حاصل کرنے کی کوشش کرے گا،چاہے اس کے لئے ناجائز طریقہ ہی کیوں نہ اختیار کرنا پڑے؟حالانکہ رزق کا ذمہ تو اللہ نے لے رکھا ہے،اس کے اس طریقہ پر رزق کا مدار نہیں ہے،لیکن حصولِ رزق کے لئے وہ کرےگا،اگر اللہ پاک اسے رزق دینا چاہیں تو ایسے ایسے طریقوں سے دیں کہ جہاں تک اس کا گمان بھی نہ پہونچے۔آدمی تو اسے اپنی محنت اور کمائی کا نتیجہ سمجھتا ہے لیکن اس کے پیچھے اس کا کچھ اور سبب ہوتا ہے۔دینی مجلس بھی رزق کا سبب ہے: ایک حدیث میں ہے کہ دو بھائی تھے۔ ایک تو آپﷺکی مجلس میں آکر بیٹھتے تھے اور دوسرے محنت اورکمائی کرتے تھے۔ایک دن اس بھائی نے آپ ﷺ سے شکایت کی کہ یا رسول اللہ! ’’میں محنت اور مزدوری کرتا ہوں اور یہ آپ ہی کے پاس بیٹھے رہتے ہیں، آپ ان سے فرمائیں کہ یہ بھی محنت کیا کریں،آپ ﷺ نے ان سے پوچھا کہ کیا بات ہے؟ انہوں نے عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول! مجھے آپ کی باتیں بہت پسند ہیں اور میں آپ کی خدمت میں رہ کر استفادہ کرنا چاہتا ہوں،اس لئے میں آپ کے پاس آجاتا ہوں،آپ ﷺ مسکرائے اور محنت کرنے والے بھائی سے فرمایا:’’لَعَلَّکَ تُرْزَقُ بِہٖ‘‘۱؎ ------------------------------ ۱؎:سنن ترمذی: كتاب الزهد عن رسول اللهﷺ ؍باب ماجاء فی التوکل علی اللہ۔