موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
اور علم و ذہن کو صحیح کیا جائے کیونکہ یہ قرب،قربِ علمی ہوتا ہے، قربِ عرفانی ہوتا ہے،قربِ مسافت نہیں ہوتا ہے، جیسے یہاں سے کینیڈا ہے، ٹورنٹو ہے، لندن ہے، اتنی مسافت کے طے کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ قریب ہوجاتے ہیں،ایسی بات نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ سے قریب ہونا یہ ہے کہ روح کے اندر کی گندگی اور آلائشوں کو دور کیا جائےاور اس کو پاک اور صاف کیا جائے۔روح کے حجابات: روح کے پراگندہ ہونے کے کچھ مراحل اور کچھ صورتیں ہیں۔پہلی صورت یہ ہے کہ روح اللہ تعالیٰ کا انکار کردے۔ انکارِ الٰہ پر روح اللہ تعالیٰ سے حجاب میں آجاتی ہے۔ مخلوق کی ایک بڑی تعداد کا یہ نظریہ تھا اور ہے۔ روس کا جتنا نظام چلا وہ دہریت کی بنیاد پر چلا تھا۔ یہ الگ بات ہے کہ ہر زمانے میں ایسے لوگ بہت ہی کم رہے ہیں۔مشرکوں کی تعداد تو بہت تھی اور آج بھی ہے لیکن ملحدوں کی تعداد کم رہی ہے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا تو اقرار ہو مگر اللہ تبارک و تعالیٰ کو معطل قرار دے دیا جائے کہ انہوں نے دنیا کو بنایا لیکن اب وہ دنیا سے غیرمتعلق ہوگئے، ہم اپنے اعمال کے خود ذمہ دار ہیں اور کائنات خود بخود چل رہی ہےاس صورت میں بھی آدمی اللہ کے قریب نہیں پہنچ سکتا۔ تیسری صورت یہ ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کو معطل تو نہ مانے،اور اللہ تعالی کے بارے میں یہ عقیدہ رکھے کہ اللہ تعالیٰ ہی مدبر الامر ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ دیگر مخلوقات کو بھی شریک کر دے ۔ کہ اللہ تعالی نے کسی کو پانی پر لگادیا، کسی کو روزی پر لگادیا، کسی کو اولاد دینے پر لگادیا، کسی کو لوگوں کی مصیبتیں دور کرنے پر لگادیا، اللہ تعالیٰ خود بھی کررہے ہیں اور یہ لوگ بھی کررہے ہیں، یہ بھی شرک ہے۔ یہ بھی ایسی چیز ہے