موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
قیامت میں سفارش کام آئےگی: یہ شفاعت ہر ایک کے لئے نہیں ہوگی بلکہ اللہ جس کو اجازت دیں گے،وہی شفاعت کر سکیں گے،آیۃ الکرسی میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: ﴿مَنْ ذَا الَّذِىْ يَشْفَعُ عِندَهٗ إِلَّا بِإِذْنِهٖ﴾۱؎ ’’کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس سے (کسی کی) سفارش کر سکے‘‘شفاعت کے بارے میں مشرکین کا عقیدہ: مشرکین مکہ بتوں کو پوجتے تھے اور ان کے بارےمیں یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ یہ اللہ کے ہاں ہماری سفارش کریں گے،اور ہم کو اللہ سے قریب کریں گے: ﴿ هَؤُلَاءِ شُفَعَاؤُنَا عِنْدَ اللّٰهِ﴾۲؎ ’’یہ تو ہمارے سفارشی ہیں اللہ کے پاس‘‘ ﴿ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُوْنَا إِلَى اللّٰهِ زُلْفٰى﴾۳؎ (وہ کہتے ہیں کہ) ہم ان کو اس لئے پوجتے ہیں تا کہ وہ ہم کو خدا کا مقرب بنادیں۔ اللہ پاک نے ان کی نفی کرتے ہوئے فرما یا کہ یہ تمہارا عقیدہ غلط ہے،ہر کوئی اللہ کے پاس سفارش نہیں کرسکتا ،اللہ پاک جس کو اجازت دیں گے وہی سفارش کرسکے گا۔سفار ش کے حق دار کون ہیں؟ اب کن کن کوسفارش کی اجازت ہوگی؟اور کیسی سفارش کی اجازت ہوگی؟ تو احادیثِ مبارکہ میں نبیﷺنے ان کو بیان فرمایا،خود آپ ﷺ شفاعت فرمائیں گے۔ دیگر انبیاء شفاعت کریں گے،شہداء،علماء،حجاج،حفاظ اور اس اُمت مسلمہ کے فقراء شفاعت کریں گے۔ ------------------------------ ۱؎:البقرۃ:۲۵۵۔ ۲؎:یونس:۱۸۔ ۳؎:الزمر:۳۔