موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
بسم اللہ کہہ کر دودھ پلانے کا اثر: ایک بادشاہ کا قصہ ہے کہ جب اُس کا بیٹا جنگ میں شریک ہوا تو خبر یہ آئی کہ وہ شکست کھاگیا اور اُلٹے پاؤں میدانِ جنگ سے بھاگ آیا ہے۔ بادشاہ کی بیوی نے بادشاہ سے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا،لوگوں نے کہا کہ مخبر خبر لے کر آیا ہے اور آپ یہ کہہ رہی ہیں ؟ بادشاہ کی بیوی نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا یا تو وہ شہید ہوجائے گا یا غالب ہوجائے گا۔ کچھ عرصے کے بعد یہ اطلاع آئی کہ بادشاہ کا بیٹا پینترا بدلنے کے لیے پیچھے ہٹا تھا، پھر اللہ تعالیٰ نے اُس کو فتح دی اور وہ غالب ہوگیا۔ بادشاہ نے اپنی بیوی سے پوچھا کہ تم نے پہلے اتنے وثوق سے کیسے کہا تھا کہ میرا بیٹا شکست نہیں کھا سکتا؟ اُس نے کہا کہ میں نے جب تک اپنے اس بچے کو دودھ پلایا ہمیشہ باوضو رہی ہوں اور بسم اللہ کہہ کر دودھ پلایا ہے، اور مجھے یقین ہے کہ جب اللہ کے نام سے میں نے اس کو دودھ پلایا تو خدا کے حکم سے یہ کبھی بغاوت نہیں کرسکتا۔ پہلے کی مائیں بھی ایسی تھیں اور ان کی گود بھی ایسی تھی، اللہ کے نام کے ساتھ دودھ بھی آتا تھا، اللہ کے نام کی برکتیں بھی اس دودھ کے ساتھ بچوں میں منتقل ہوتی تھیں۔بسم اللہ کے نزول کا سبب: مشرکین کی یہ عادت تھی کہ جن بتوں کو پوجتے تھے اُن بتوں کا نام لے کر کام شروع کیا کرتے تھے،حق تعالیٰ نے اس کی تردید کرتے ہوئے بسم اللہ کہنے کا حکم دیا۔۱؎ ’’اللات‘‘ اللہ کا مؤنث ہے اور’’عزّٰی‘‘ عزیز کا مؤنث ہے چونکہ وہ فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں اور خدائی میں شریک سمجھتے تھے اس طرح انہوں نے خدا کے نام مؤنث بنا رکھے تھے۔اور انہی ناموں سے اپنے کاموں کی ابتداء کرتے تھے،اس لئے حق تعالیٰ ------------------------------ ۱؎:تفسیرِحقی:۱؍۱۔