موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
خصوصی رحمت کے استحقاق کے لئے درکار امور: لیکن اس کے لیے بندہ کو بھی کچھ کرنا ہوگا۔ حق تعالیٰ نے اس کے لیے ایک ضابطہ بنایا اور ایک جگہ ارشاد فرمایا: ﴿إِنَّ الَّذِيْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلٓائِكَةُ أَلَّا تَخَافُوْاوَلَا تَحْزَنُوْا وَأَبْشِرُوْا بِالْجَنَّةِ الَّتِيْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ،نَحْنُ أَوْلِيٓاؤُكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ وَلَكُمْ فِيْهَا مَا تَشْتَهِيْ أَنْفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُوْنَ،نُزُلًا مِّنْ غَفُوْرٍ رَّحِيْمٍ﴾۱؎ جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار خدا ہے پھر وہ (اس پر) قائم رہے ان پر فرشتے اُتریں گے (اور کہیں گے) کہ نہ خوف کرو اور نہ غمناک ہو اور بہشت کی جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا خوشی مناؤ، ہم دنیا کی زندگی میں بھی تمہارے دوست تھے اور آخرت میں بھی (تمہارے رفیق ہیں)۔ اور وہاں جس (نعمت) کو تمہارا جی چاہے گا تم کو (ملے گی) اور جو چیز طلب کرو گے تمہارے لئے (موجود ہوگی)۔ (یہ) بخشنے والے مہربان کی طرف سے مہمانی ہے۔ایک جگہ ارشاد ہے: ﴿ وَإِنْ تَعْفُوْا وَتَصْفَحُوْا وَتَغْفِرُوْا فَإنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ ﴾۲؎ ’’ اور اگر معاف کردو اور درگزر کرو اور بخش دو تو خدا بھی بخشنے والا مہربان ہے‘‘۔ اس سے معلوم ہوا کہ آدمی کو اللہ تعالیٰ کے خصوصی رحم کو لینے کے لیے یہ کام کرنے پڑیں گے۔ ﴿وَمَنْ يَّخْرُجْ مِنْ بَيْتِهٖ مُهَاجِرًا إِلَى اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ ثُمَّ يُدْرِكْهُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُهٗ عَلَى اللّٰهِ وَكَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا ﴾۳؎ ------------------------------ ۱؎:فصلت:۳۰،۳۱،۳۲ ۔ ۲؎:التغابن:۱۴۔ ۳؎:النساء:۱۰۰۔