موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
ایک طرح کا سوءِادب ہے،اگرچہ کہ لوگ لفظ کا بھی استعمال کرتے ہیں لیکن اصولِ فقہ، اور اصولِ تفسیر کی کتابوں میں’’نظم القرآن‘‘ کالفظ ہی عموماً استعمال کیا گیا ہے۔ملکیت کی صرف یوم قیامت کی طرف نسبت کیوں؟ یہاں کسی کے ذہن میں ایک سوال پیداہوسکتا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ ہر چیز کے مالک ہیں ،ہر وقت کے مالک ہیں ،ہر دن کے مالک ہیں تو یہاں ملکیت کو قیامت کے دن کےساتھ خاص کیوں کیا؟اس کا جواب یہ ہے کہ اس دنیا میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں کچھ چیزوں کا مالک بنایا ہےاور مجازاً ہم اسے اپنی ملکیت میں سمجھتے ہیں۔جیسے میرا کپڑا، میرا سوئیٹر، میری ٹوپی، میری عینک، میری چپل، میرا مکان، میرا پلاٹ، میری کاروغیرہ وغیرہ ،لیکن در حقیقت اس کے مالک بھی اللہ تبارک وتعالیٰ ہی ہیں۔لیکن قیامت کا دن ایسا عجیب و غریب دن ہے جس میں اس طرح کسی کی کوئی ملکیت نہیں ہوگی۔اسی کو بتانے کے لئے قیامت کے دن کی طرف ملکیت کی نسبت کی کہ اس دن کوئی بھی کسی بھی چیز کا کسی بھی طرح کا مالک نہیں ہوگا۔حتی کہ خدا کے دربار میں آدمی اس طرح آئے گا کہ وہ اپنے بدن پر لپٹے کفن سے بھی عاری ہوگا۔ جیسا کہ ایک روایت میں آپ ﷺ نےحضرت عائشہ سے کہا کہ اس دن لوگوں کو بالکل برہنہ جمع کیا جائے گا تو اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ نے فرمایا: ’’اے اللہ کے رسول ﷺ! ایک دوسرے کو سب کچھ نظر آجائے گا۔‘‘مرد اور عورت ایک دوسرے کو دیکھیں گے؟ فرمایا:’’معاملہ اتنا اہم ہوگا کہ کسی کو ایک دوسرے کے جسم دیکھنے کا حوصلہ اور موقع نہیں ہوگا۔‘‘۱؎ ------------------------------ ۱؎:صحیح بخاری: كتاب الرقاق ؍باب کیف الحشر۔